9%

اس کا تذکرہ کیا ہے جو حضرات تحقیق کے طالب ہوں وہ ادھر رجوع کریں_

حضرت ابوبکر معروف بزرگ؟

بعض جگہوں میں ذکر ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ آئے تو حضرت ابوبکر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ ایک ہی سواری پر سوار تھے اور یہ کہ حضرت ابوبکر ایک جانے پہچانے بزرگ تھے لیکن رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا ایک غیر معروف نوجوان تھے_ لوگ حضرت ابوبکر سے ملاقات کرتے اور پھر ان سے پوچھتے تھے کہ اے ابوبکر یہ تیرے آگے کون ہے؟ احمد کے الفاظ ہیں'' یہ لڑکا کون ہے جو تیرے آگے ہے؟'' وہ جواباً کہتے تھے :''یہ مجھے راستہ دکھاتا ہے''_ لوگ یہی سمجھتے تھے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کو سفر کے راستے سے آگاہ کرتے ہیں حالانکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم راہ حق دکھانے والے ہیں_

تمہید میں مذکور ہے کہ ''رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ سواری پر حضرت ابوبکر کے پیچھے بیٹھے تھے اور جب لوگ حضرت ابوبکر سے پوچھتے تھے کہ یہ تمہارے پیچھے کون ہے؟ ''

قسطلانی نے صاف الفاظ میں یوں بیان کیا ہے کہ یہ واقعہ بنی عمرو بن عوف کے ہاں سے روانگی یعنی قباسے مدینے کو روانگی کے وقت کا ہے_

ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ ''جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مدینہ تشریف لائے اور مسلمانوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا استقبال کیاتو اس وقت حضرت ابوبکر لوگوں کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بیٹھ گئے_ اس وقت حضرت ابوبکر بوڑھے تھے اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جوان_ جن لوگوں نے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو نہیں دیکھا تھا ہ حضرت ابوبکر کو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سمجھ کر ان کے پاس آتے تو وہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ کا تعارف کراتے تھے یہاں تک کہ جب سورج کی شعاعیں رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ پر پڑنے لگیں تو حضرت ابوبکر نے اپنی چادر سے آپ پر سایہ کردیا تب جاکر لوگوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو پہچانا_(۱)

___________________

۱_ ان ساری باتوں یا بعض باتوں کیلئے رجوع کریں ارشاد الساری ج۶ ص ۲۱۴ ، سیرت حلبی ج۲ ص ۴۱ ، صحیح بخاری مطبوعہ مشکول باب ہجرت ج۶ ص ۵۳ و سیرت ابن ہشام ج۲ ص ۱۳۷ ، مسند احمد ج۳ ص ۲۸۷ ، المواہب اللدنیة ج۱ ص ۸۶ ، عیون الاخبار (ابن قتیبہ) ج۲ ص ۲۰۲ والمعارف (ابن قتیبہ) ص ۷۵ ، الغدیر ج۷ ص ۲۵۸ (مذکورہ مآخذ میں سے متعدد کتب نیز الریاض النضرة ج۱ ص ۷۸ _ ۸۰ اور طبقات ابن سعد ج۲ ص۲۲۲ سے منقول)_