مذکورہ باتوں پر ایک اہم تبصرہ
علامہ طباطبائی آخر میں یہ تبصرہ کرتے ہیں کہ ''ہم رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کی وفات کے وقت تک منافقین کا کوئی نہ کوئی تذکرہ سنتے رہتے ہیں_ ان میں سے تقریباً اسّی افراد تبوک میں آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کو چھوڑ گئے_ ادھر عبداللہ بن ابی، جنگ احد میں تین سو افراد کے ساتھ جدا ہوگیا تھا_ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی وفات کے بعد ان منافقین کا بلا واسطہ ذکر ختم ہوگیا اور اسلام و مسلمین کے خلاف ان کی سازشوں، مکاریوں اور حیلوں کے بارے میں کوئی بات سننے میں نہیں آئی_ کیا آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی وفات کے ساتھ ہی یہ سارے منافقین عادل، متقی، پرہیزگار اور انسان کامل بن گئے؟
اگر یہی بات ہو تو کیا ان کے درمیان رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کی موجودگی ان کے مومن ہونے کی راہ میں رکاوٹ تھی؟ جبکہ اللہ نے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کو رحمة للعالمین بناکر بھیجا تھا؟ (ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ان غلط باتوں سے جو نزول بلا اور غضب کا باعث ہوں) یا یہ کہ رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کی رحلت کے ساتھ ہی یہ منافقین بھی (جن کی تعداد سینکڑوں بتائی جاتی ہے) مرگئے؟ کیا بات ہے کہ تاریخ اس سلسلے میں ہمیں کچھ نہیں بتاتی؟
یا نہیں بلکہ حقیقت یہ تھی کہ ان منافقین کو حکومت کے اندر وہ چیز ملی جو ان کی نفسانی خواہشات سے ہم آہنگ نیز ان کے ہوا و ہوس اور مفادات کے ساتھ سازگار تھی؟ یا اس کی کوئی اور وجہ اور حقیقت تھی؟'' یہ فلسفہ میری سمجھ میں تو نہیں آتا_ شاید ہوشیار اور زیرک لوگ اس کو سمجھتے ہوں_