۱۸_حضرت علیعليهالسلام نے روایت کی ہے کہ نبی اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم نے دف بجانے، طبل بجانے اور بانسری بجانے سے منع فرمایا ہے_(۱)
یہاں ہم نے جتنا عرض کیا کافی معلوم ہوتا ہے جو حضرات مزید تحقیق کے خواہشمند ہوں وہ ان مآخذ کی طرف رجوع کریں جن کا ہم نے حاشیے میں ذکر کیا ہے_(۲)
غنا کے بارے میں علماء کے نظریات
الغدیر میں مذکور ہے کہ حنفیوں کے امام نے غنا کو حرام قرار دیا ہے_ یہی حکم کوفہ کے علماء (یعنی سفیان، حماد، ابراہیم، شعبی اور عکرمہ) کا بھی ہے_
مالک نے بھی غنا سے منع کیا ہے اور اسے ان عیوب میں شمار کیا ہے جس سے عیب کی حامل کنیز کا سودا فسخ ہوسکتا ہے_ یہی نظریہ سارے اہل مدینہ کا ہے سوائے ابراہیم بن سعد کے_
حنبلیوں کی ایک جماعت سے بھی حرمت کا قول نقل ہوا ہے_ عبداللہ بن احمد بن حنبل سے مروی ہے کہ اس نے اپنے باپ سے غنا کے بارے میں سوال کیا تو جواب ملا''غنا دلوں میں نفاق پیدا کرتا ہے مجھے یہ
___________________
۱_ المدخل (ابن حاج) ج ۳ ص ۱۰۴_۱۰۷
۲_ ابن الحاج کی کتاب المدخل ج ۳ ص ۹۶ سے ۱۱۵ تک و تفسیر طبری ج ۲۸ ص ۴۸ و نیل الاوطار ج ۸ ص ۲۶۴ و ۲۶۳ و سنن بیہقی ج ۱۰ ص ۲۲۲ و فتح القدیر ج ۴ ص ۲۲۸ و ج ۵ ص ۱۱۵ و تفسیر ابن کثیر ج ۲ ص ۹۶ و ج ۶ ص ۲۶۰ و الفائق زمخشری ج ۱ ص ۳۰۵ و الدر المنثور ج ۲ ص ۳۱۷_۳۲۴ و ج ۵ ص ۱۵۹ و الغدیر ۸ ص ۶۴ اور اس سے آگے (مذکورہ مآخذ سے) نیز قرطبی ج ۷ ص ۱۲۲ و ج ۱۴ ص ۵۳_۵۴ و الکشاف ج ۲ ص ۲۱۱ و تفسیر آلوسی ج ۷ ص ۷۲ و ج ۲۱ ص ۶۸ و ارشاد الساری ج ۹ ص ۱۶۴ و بہجة النفوس (ابن ابی حجرہ) ج ۲ ص ۷۴ و تاریخ البخاری ج ۴ حصہ اول ص ۲۳۴ و نقد العلم و العلماء ص ۲۴۶ و ۲۴۸ و نہایة ابن اثیر ج ۲ ص ۹۵ و تفسیر خازن ج ۳ ص ۴۶۰ و ج ۴ ص ۲۱۲ و نسفی (اس کتاب کے حاشیے پر) ج ۳ ص ۴۶۰ سے نیز اسے نقل کیا ہے سعید بن منصور، عبد بن حمید، عبدالرزاق، فریابی، ابوعبید، ابن ابی الدنیا، ابن مردویہ، ابوالشیخ، بزار، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے_ رہا ابن زبیر کا یہ قول کہ میں نے مہاجرینتمام کو ترنم کے ساتھ گاتے سنا ہے اس کے متعلق ملاحظہ ہو: المصنف ج۱ ص ۵ ، ۶ نیز سنن بیہقی ج۱۰ ص ۲۲۵_ تو اس سے مراد غنا نہیں بلکہ ترنم کے ساتھ شعر پڑھنا ہے جیساکہ ابن الحاج نے ج ۳ ص ۹۸ و ۱۰۸ میں ذکر کیا ہے_