4%

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گھر والوں کے ساتھ آنے والے زید بن حارثہ اور ابورافع تھے_ حلبی نے اس اختلاف کو یوں دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ نے قباسے جو خط علیعليه‌السلام کے نام لکھا تھا وہ شاید ان دونوں کے ہاتھ ارسال فرمایا تھا_ پھر یہ دونوں علیعليه‌السلام کے ساتھ ہمسفر ہوئے اور آپ کے ہمراہ واپس آئے_(۱)

یوں بعض لوگوں نے گھرانے کے ساتھ سفر کو ان دونوں کے ساتھ نسبت دے کر امیرالمؤمنینصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے عظیم کارنامے اور ان دونوں کو بچانے میں آپ کے کردار کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے_ تاکہ دل کے اندر پوشیدہ غرض (کینے) کی تسکین ہو_

مسجد قبا کی تعمیر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبا میں قیام کے دوران مسجد قبا کی بنیاد رکھی جو معروف ہے_ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں حضرت عمار یاسر نے فکری اور عملی طور پر پہل کی تھی_(۲)

مسجد قبا ہی وہ مسجد ہے جس کے بارے میں یہ آیت اتری (لمسجد اسس علی التقوی من اول یوم احق ان تقوم فیہ)(۳) یعنی جو مسجد روزاول سے ہی تقوی کی بنیادوں پر قائم ہوگئی وہ اس بات کیلئے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں (عبادت کیلئے) کھڑے ہو_ غزوہ تبوک کی بحث میں ہم انشاء اللہ اس کا ذکر کریں گے_

اس مقام پر احجار الخلافہ یعنی (خلافت کے پتھروں) والی روایت کا تذکرہ ہوتا ہے_ نیز مسجد مدینہ کی تعمیر کے سلسلے میں بھی اس کا تذکرہ کرتے ہیں_ بنابریں اس حدیث پر وہاں بحث کریںگے_

___________________

۱_ السیرة الحلبیة ج ۲ ص ۵۳ _

۲_ وفاء الوفاء ج ۱ ص ۲۵۰ و السیرة الحلبیة ج ۲ ص ۵۵ از ابن ہشام وغیرہ وغیرہ_

۳_ سورہ توبہ، آیت ۱۰۸ _