مالک بن جاؤ گے اور عجم بھی تمہارے مطیع ہونگے نیز جنت میں بھی تمہاری بادشاہی ہوگی''_ لیکن قریش نے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کا مذاق اڑایا اور وہ کہنے لگے کہ محمد بن عبداللہ مجنون ہوگیا ہے البتہ حضرت ابوطالب کی سماجی حیثیت کے پیش نظر آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے خلاف کوئی عملی کاروائی نہ کرسکے_(۱)
یہ بھی منقول ہے کہ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم صفاکی پہاڑی پر کھڑے ہو کر قریش کو پکارا جب وہ جمع ہوگئے تو فرمایا:''اگر میں تم سے کہوں کہ اس پہاڑی کے پیچھے ایک لشکر تمہارا منتظر ہے تو کیاتم میری تصدیق کرو گے؟''_ وہ بولے:'' کیوں نہیں ہم نے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم میں کوئی بدی نہیں دیکھی اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم سے کبھی کوئی جھوٹ نہیں سنا تب آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے فرمایا: ''میں تمہیں شدید عذاب سے ڈراتا ہوں ...'' اس پر ابولہب نے کھڑے ہوکر بلند آواز سے کہا ''تیرا سارا دن بربادی میں گزرے، کیا اتنی سی بات کیلئے لوگوں کو اکٹھا کیا تھا؟'' یہ سن کر سارے لوگ متفرق ہوگئے اور اس پر سورہ( تبت یدا ابی لهب ) نازل ہوئی_(۲)
ناکام مذاکرات
ابن اسحاق وغیرہ کا بیان ہے کہ جب رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ نے بحکم خدا اپنی قوم کے سامنے علی الاعلان ًاسلام کو پیش کیا تو اس وقت لوگ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم سے دور ہوئے نہ آپ کی مخالفت کی_ لیکنجب آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے ان کے معبودوں کی برائی بیان کی تو اس وقت انہوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے خلاف متحد ہوگئے سوائے ان لوگوں کے کہ جن کواللہ تعالی نے اسلام کے ذریعے ان سے بچایا_ یہ لوگ کم بھی تھے اور بے بس بھی_
رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اللہ کے چچا حضرت ابوطالب نے آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی حمایت کرتے ہوئے دشمنوں کے مقابلے میں آپ کا دفاع کیا اور پیغمبراکرم بلاروک ٹوک اعلانیہ حکم الہی بجالاتے رہے_
___________________
۱_ تفسیر نور الثقلین ج۳ص۳۴کہ تفسیر قمی سے نقل کیا ہے_
۲_ اس حدیث کو مفسرین نے نقل کیا ہے اور سیوطی نے در منثور میں، نیز غیر شیعہ مورخین نے بھی واقعہ انذار کے ضمن میں نقل کیا ہے لیکن ہم واضح کرچکے ہیں کہ آیہ انذار میں سارے رشتہ دار مراد نہیں بلکہ فقط قریبی رشتہ دار ہی منظور ہیں_ بنابریں یہ روایت مذکورہ ارشاد الہی (فاصدع بما تو مر) کے ساتھ ہی سازگار معلوم ہوتی ہے_