4%

نہ تھے؟ اور اس کی قوم نے اپنے سردار اور بلند پایہ شخصیت کو ایسے کیسے چھوڑدیا کہ وہ لوگ اس کی توہین کرتے رہیں؟اور ابن ہشام و غیرہ کے مطابق :'' اپنی قوم کا مونس ، محبت کرنے والا اور نرم خو تھا '' حتی کہ وہ کہتا ہے ''اس کی قوم کے افراد اس کے پاس جاکر کئی ایک امور کے لئے اس کی حمایت حاصل کرتے(۱) اور ابن دغنہ کے زعم میں : '' ایسے شخص کو کیونکر نکالا جاسکتا ہے؟ کیا تم ایسے شخص کو نکال باہر کر رہے جو گمنامی کا طالب ہے ، صلہ رحمی کرتاہے ، دوسروں کا بوجھ اٹھاتا ہے ، مہمان نوا ز اور زمانے کی مصیبتوں پر دوسروں کا مدد گار ہے؟''(۲) _

توجہ : یہ ا لفاظ تقریباً وہی الفاظ ہیں جو وقت بعثت حضرت خدیجہ نے حضور کریمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دلجوئی کے لئے کہے تھے_ ان الفاظ کو ابن دغنہ نے جناب ابوبکر کے ہجرت حبشہ کے وقت اس کے حق میں کہے ہیں جن کا سقم آئندہ معلوم ہوگا _یہاں بس پڑھتے جائیں ، سنتے جائیں اور پیش آیند پر تعجب بھی کرتے جائیں_ سنتا جاشرماتاجا _

پہلانکتہ : کیا حضرت ابوبکر قبیلہ کے سردار تھے؟

گذشتہ تمام باتیں ہم نے صرف ان کی باتوں کے اختلاف اور تناقض کو بیان کرنے کے لئے ذکر کی ہیں_ کیونکہ اگر ایک بات صحیح ہے تو دوسری صحیح نہیں ہے_ وگرنہ ہمیں ابوبکر کے عظیم سردار اور قابل اطاعت بزرگ ہونے میں شک ہے ، کیونکہ :

۱_ حضرت ابوبکر جب ابوسفیان کے ساتھ حج کوگئے تو (وقت تلبیہ) اس نے اپنی آواز ابوسفیان کی آواز سے اونچی رکھی ، ابوقحافہ نے اس سے کہا :'' ابوبکر اپنی آواز ابن حرب کی آواز سے دھیمی رکھو'' جس پر ابوبکر نے کہا :'' اے ابوقحافہ خدا نے اسلام میں وہ گھر بنائے ہیں جو پہلے نہیں بنے تھے اور وہ گھر ڈھادیئےیں جو زمانہ جاہلیت میں بنے ہوئے تھے_ اور ابوسفیان کا گھر بھی ڈھائے جانے والے گھروں میں سے ہے''_(۳)

۲_ جب ابوبکر کی بیعت کی جا رہی تھی تو ابوسفیان چلا اٹھا: '' امر خلافت کے لئے قریش کا سب سے پست

___________________

۱_ سیرہ ابن ہشام ج ۱ ص ۳۶۷ اور سیرہ نبویہ ابن کثیر ص ۴۳۷_

۲_ سیرہ حلبیہ ج ۱ ص ۱۰۳ اور اس بارے میں مزید منابع کا ذکر ہجرت ابوبکر کی بحث کی دوران ہوگا ان شاء اللہ _

۳_ ملاحظہ ہو : النزاع و التخاصم مقریزی ص ۱۹ اور اسی ماخذ سے ذکر کرتے ہوئے الغدیر ج ۳ ص ۳۵۳_