9%

محقق محترم روحانی صاحب کانظریہ ہے کہ احمد امین اور اس کے ہم خیال افراد کی بے بنیاد تحقیقات کا اصلی مقصداس پہلو کو مشکوک کرنا ہے جس سے حضرت جعفرعليه‌السلام کی مردانگی، جرا ت، حکمت، عقل اور ہوش کا اظہار ہوتا ہے_

اس قسم کی نا انصافی حضرت جعفرعليه‌السلام کے بارے میں دوسرے مقام پر بھی ہوئی ہے یعنی جنگ موتہ میں سپہ سالار ہونے کے بارے میں _کچھ لوگوں کو اس بات سے نہایت دلچسپی ہے کہ حضرت جعفر کی بجائے زید بن حارثہ کو لشکر اسلام کا پہلا سپہ سالار ثابت کرسکیں_

وجہ صرف یہ ہے کہ حضرت جعفرعليه‌السلام حضرت علیعليه‌السلام کے بھائی ہیں، اس سلسلے میں ہماری کتاب ''دراسات وبحوث فی التاریخ والاسلام''کی جلداول میں اس مقالے کی طرف رجوع کریں جس کا موضوع ہے جنگ موتہ کا پہلا سپہ سالار کون تھا؟_

قریش اور مستقبل کے منصوبے

حقیقت یہ ہے کہ ہجرت حبشہ قریش کیلئے ایک کاری ضرب ثابت ہوئی جس نے ان کے اوسان خطا کردیئے اور ان کے وجود کو ہلاکر رکھ دیا_ لہذا انہوں نے خطرات کی روک تھام کیلئے کوششیں کیں، چنانچہ قریش نے مسلمانوں کا پیچھا کیا تاکہ انہیں حبشہ سے لوٹاکر اپنے زیر تسلط رکھیں، لیکن پانی سر سے گزرچکا تھا_ جب قریش نے محسوس کیا کہ حالات ان کے قابوسے باہر ہو رہے ہیں تو ان کواپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت محسوس ہوئی_ اس کی وجوہات درج ذیل تھیں:

۱) انہوں نے دیکھا کہ مختلف قبائل میں موجود مسلمانوں کو سزائیں دینے کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل رہا بلکہ اس سے الٹا اندرونی اختلافات اور خانہ جنگی کو ہوا لگنے کا احتمال ہے_

یہ بات قریش کی شہرت وعزت کیلئے سخت خطرناک تھی_ نیز ہر قبیلہ اس بات پر بھی راضی نہ تھا کہ وہ اپنے اندر موجود مسلمانوں کاصفایا کرے کیونکہ وہ قبائلی طرزفکر رکھتے تھے اور اس کے مطابق فیصلے کرتے چلے