نکل آئے تھے_
رسول اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کا مدینہ میں قیام :
آپ ، بروز جمعہ اپنی سواری پر بیٹھ کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے _ علی علیہ السلام آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ہمراہ تھے جو آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی سواری کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے، آپصلىاللهعليهوآلهوسلم انصار کے قبائل میں سے جس قبیلے کے پاس سے بھی گزر تے تھے وہ آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی تعظیم میں کھڑے ہوجاتے اور آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کی خدمت میں اپنے ہاں ٹھہرنے کی درخواست کرتے ، آپصلىاللهعليهوآلهوسلم ان کے جواب میں فرماتے تھے: ''اونٹنی کا راستہ چھوڑ دو ، یہ خود ہی اس کام پر مامور ہے''_
آپصلىاللهعليهوآلهوسلم نے اونٹنی کی مہار ڈھیلی چھوڑ رکھی تھی ، یہاں تک کہ وہ چلتے چلتے مسجد النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم کی جگہ پر پہنچی اور وہیں رک کر بیٹھ گئی ، یہ جگہ ابو ایوب انصاری کے گھر کے قریب تھی جو مدینہ کے فقیرترین شخص تھے(۱) پس ابوایوب یا انکی والدہ وہاں آئے اور آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کا سامان اٹھاکر اپنے گھر لے گئے ، یوں رسول اللہصلىاللهعليهوآلهوسلم ان کے ہاں قیام پذیر ہوئے جبکہ علیعليهالسلام بھی آپصلىاللهعليهوآلهوسلم کے ساتھ تھے اور مسجد اور اپنے گھروں کی تعمیر تک آپصلىاللهعليهوآلهوسلم وہیں مقیم رہے(۲) کہا گیا ہے کہ آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم نے تقریباً ایک سال تک ابو ایوب کے ہاں قیام فرمایا ، جبکہ ایک دوسرے قول کے مطابق سات ماہ اور تیسرے کے بقول صرف ایک ماہ وہاں قیام پذیر رہے(۳) ہمارے نزدیک یہ آخری قول حقیقت کے زیادہ قریب ہے ، کیونکہ بعید ہے کہ تعمیر کا کام اتنی طویل مدت تک جاری رہا ہو حالانکہ مہاجرین و انصار اپنی پوری کوشش اور توانائی سے اس کام میں مصروف تھے جبکہ رسول اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم خود بھی ان کے ساتھ اس کام میں شریک رہے(۴) _
____________________
۱) البحار ج۱۹ص ۱۲۱ ، مناقب ابن شھر آشوب ج۱ص ۱۸۵ _
۲) روضة الکافی ص ۳۴۰ _ ۳۳۹ ، البحارج ۱۹ص ۱۱۶ _
۳) البدء و التاریخ ج۴ ص ۱۷۸ ، وفاء الوفاء ج ۱ص ۲۶۵ ، السیرة الحلبیة ج۲ص ۶۴_
۴) السیرة الحلبیة ج۲ص۶۴ _