والی عورتوں کو صاف ستھری ہونے نیز سب کو صلہ رحمی کا بھی حکم دیتا تھا(۱) _
جناب عبدالمطلب بھی اپنی اولاد کو ظلم اور زیادتی نہ کرنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں اخلاق حسنہ پر اکساتے تھے ، پست کاموں سے روکتے تھے ، آخرت پر یقین رکھتے تھے، بتوں کی پوجا نہیں کرتے تھے اور خدا کی وحدانیت کے قائل تھے _ اور اس نے ایسے رسوم کی بنیاد رکھی جن کی اکثریت کی قرآن نے تائید کی ہے اور وہ سنت قرار پائے ہیں _ جن میں سے ایک نذر کی ادائیگی ، دوسری ،محرموں سے نکاح کی حرمت ، تیسری چور کے ہاتھ کاٹنا ، چوتھی ،لڑکیوں کو زندہ در گور کرنے کی ممانعت ، پانچویں ،شراب کی حرمت ، چھٹی ، زنا کی حرمت اور ساتویں ،ننگے بدن بیت اللہ کے طواف سے ممانعت ہے(۲) _
اور قرآن نے نہ صرف یہ تصریح کی ہے بلکہ وعدہ بھی کیا ہے اور اپنے اوپر لازم بھی قرار دیا ہے کہ یہ نیادین ، دین فطرت ہوگا _ اس لحاظ سے کہ اگر اس کی تعلیمات میں سے کوئی حکم بھی خلاف فطرت ثابت ہوجائے تو اسے ٹھکرایا جاسکتا ہے اور اسے جعلی ، عجیب و غریب اور غیر آسمانی قرار دیا جاسکتا ہے _ ارشاد خداوندی ہے:
( فاقم وجهک للدین حنیفاً فطرة الله التی فطرالناس علیها لا تبدیل لخلق الله ذالک الدین القیم و لکن اکثر الناس لا یعلمون ) (۳) _
'' پس اپنا رخ اس پائندہ اور سیدھے دین کے مطابق کرلو کہ یہ ایسی خدائی فطرت کے مطابق ہے جس پر اس نے لوگوں کو خلق کیا _ اور خلق خدا کے لئے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی _ یہ ایک سیدھا دین ہے لیکن اس کے باوجود اکثر لوگ اس سے بے خبر ہیں ''
اور علّامہ طباطبائی کے بقول '' یہ اس وجہ سے ہے کہ انسان ایسی فطرت پر پیدا ہوا ہے جو اسے اپنے
____________________
۱)سیرہ نبویہ ابن کثیر ج۲ ص ۱۹۰و ص ۱۹۱_
۲)سیرہ حلبیہ ج ۱ ص ۴ و سیرہ نبویہ دحلان ( مطبوعہ بر حاشیہ سیرہ حلبیہ ) ج ۱ ص ۲۱_
۳)روم /۳۰_