50%

تیسری فصل

۱ ۔علم اخلاق کی اہمیت ، احادیث کی روشنی میں

علم اخلاق ،انسان کو فضیلت ورذیلت کی شناخت کرانے کے علاوہ، اس کے اعمال و افعال کی قیمت کو بھی معین کرتا ہے چونکہ ہر عمل اور ہر کام جو انجام دیا جائے وہ فضیلت نہیں کہلاتا، اگر انجام شدہ کام فضیلت کا حامل ہے تو لائق تعریف ہے اور اگر رذیلت سے دو چار ہے تو اس کی (علم اخلاق میں ) کوئی اہمیت نہیں ہے(۱)

علم اخلاق کی اہمیت، خود اخلاق کے ذریعہ سے ہوتی ہے اور اخلاق کی اہمیت کو درک کرنے کے لئے معصومین (ع) سے بہت زیادہ روایتیں منقول ہیں، چنانچہ ایک روایت میں حضرت علی ـ فرماتے ہیں:'' لو کنا لا نرجوا جنة ولا نخشیٰ نارا ولا ثوابا ولا عقابا لکان ینبغی لنا ان نطالب بمکارم الاخلاق فأنها مما تدل علیٰ سبیل النجاح'' (۲)

یعنی اگر ہمیں جنت کی امید نہ ہوتی، جہنم کا خوف نہ ہوتا، ثواب وعذاب بھی نہ ہوتا، تب بھی ہمارے لئے بہتر تھا کہ مکارم اخلاق کے خواہاںہوںچونکہ مکارم اخلاق، نجات اور کامیابی کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔

مطلب یہ ہے کہ اگر آخرت کا وجود نہ ہوتا، صرف دنیا ہی دنیا ہوتی، تب بھی انسان کو اخلاق کی ضرورت تھی چونکہ اخلاق، دنیوی حیات کو دلپذیرو جذاب اور خوبصورت بنادیتا ہے۔

یا پیغمبر اسلام (ص) فرماتے ہیں:''انما بعثت لأتمم مکارم الاخلاق'' میں مکارم اخلاق کو کامل کرنے کے لئے مبعوث کیا گیا ہوںیعنی میں مکارم اخلاق کو پایۂ تکمیل تک پہونچائوں گا، میں اخلاق کا خاتمہ ہوں۔

____________________

(۱)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق: ج۱ ، ص۱۷

(۲)اخلاق درقرآن:ج۱،ص۲۲۔ مستدرک الوسائل:ج۲،ص۲۸۳