پانچویں فصل
حضور اکرم (ص) کی بعثت کا مقصد
جس طرح تمام انبیاء کا روی زمین پر آنا مقصد اور ہدف سے خالی نہیں ہے اور قرآن کریم اس کی حکایت اس طرح کرتا ہے( کان الناس امة واحدة فبعث اللّٰه النبیین مبشرین و منذرین ) (۱)
پہلے تمام لوگ ایک ہی گروہ کی شکل میں تھے(کوئی اختلاف نہیں تھا لیکن بعد میں اختلاف پیدا ہوا تو )خدا وند عالم نے انبیاء (ع) کو مبعوث کیا تاکہ وہ (جنت کی) بشارت دیں اور(عذاب الٰہی و جہنم) سے ڈرائیں۔
اسی طرح ہمارے آخری پیغمبرحضرت محمد مصطفےٰ (ص) کی بعثت کا بھی ایک مقصد ہے اور وہ ہے ''اشرف المخلوقات کی بہترین تربیت'' جیسا کہ ارشاد رب العزت ہورہا ہے:( لقد من الله علیٰ المومنین اذ بعث فیهم رسولا من انفسهم یتلوا علیهم آیٰته ویزکیهم و یعلمهم الکتاب والحکمة وان کانوا من قبل لفی ضلال مبین ) (۲)
یعنی بے شک خدا وند عالم نے مومنین پر احسان کیا ہے کہ ان کے لئے انھیں میں سے ایک رسول کو مبعوث کیا تاکہ وہ انھیں آیات قرآنی سنائے اور ان کے نفوس کو پاک کرے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے، اگر چہ پہلے وہ لوگ ضلالت و گمراہی میں تھے(ضلالت وگمراہی سے نکالنے کے لئے نبی کو مبعوث کیا)
یا اسی مفہوم کی دوسری آیت صرف تھوڑے سے فرق کے ساتھ آئی ہے:( هو الذی بعث فی الامیین رسولا منهم یتلوا علیهم آیٰته و یزکیهم ویعلمهم الکتاب والحکمة وان کانوا من قبل لفی ضلال مبین ) (۳)
____________________
(۱)سورہ بقرہ/ ۲۱۳
(۲)سورۂ آل عمران/۱۶۴
(۳)سورۂ جمعہ/۲