حرف آغاز
ہمارا موضوع، اخلاق وسیرت حضرت ختمی مرتبت (ص) ہے یعنی ہم حضور سرورکائنات (ص) کی سیرت پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں لیکن دل ودماغ حیران وپریشان ہیں کہ آخر اس شخصیت کی سیرت پر روشنی کس طرح ڈالیں، جوخود آفتاب ہوبلکہ جس کی ڈیوڑھی پر آفتاب بھی سجدہ کرتا ہو، ماہتاب اس کے اشاروں پر چلتا ہو، ہماری گنہگار زبان یا ہمارا نا قص قلم، اس عقل کامل کی مدح وثنا کس طرح کرے، جس کی تعریف میں کل ایمان، امیر کائنات علی ابن ابی طالب ٭ رطب اللسان ہیں، جس کی تعریف سے قرآن کریم مملو ہے،جس کی تعریف خدا وند عالم کرتا نظر آتا ہے،جس کو خدا وند عالم نے آسمانوں کی سیر کرائی اور براق جیسی سواری کے ذریعہ ایک رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا اور قرآن کریم اس واقعہ کو اس طرح بیان کرتا ہے( سبحان الذی اسریٰ بعبده لیلا من المسجد الحرام الیٰ المسجد الاقصیٰ ) (۱)
یعنی پاک وپاکیزہ ہے وہ ذات جس نے اپنے بندہ کو سیر کرائی راتوں رات، مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ۔
وہ پیغمبر کہ جو محبت و الفت کا ایک جہان ہے اور کہیں تو اتنی زیادہ محبت کا اظہار کیا کہ انسانی عقل سوچنے پر مجبور ہو گئی ایک مرتبہ آپ (ص) وضو فرمارہے ہیں ،آپ (ص)کی نگاہوں نے دیکھا کہ ایک بلی ہے کہ جوپیاس کی شدت سے زبان نکالے ہوئے ہے حضور (ص) نے وضو چھوڑ کر وہ پانی بلی کے سامنے رکھہ دیا تاکہ وہ اس پانی کے ذریعہ اپنی پیاس بجھا سکے۔
____________________
(۱)سورۂ اسراء/۱