50%

۴۔ رسول اسلام (ص) کی تبلیغی سیرت

جس وقت یہ آیت نازل ہوئی( أنذر عشیرتک الاقربین ) (۱)

یعنی اے میرے رسول آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو عذاب الٰہی سے خوف دلائیئے، تو آپ (ص) نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو دعوت دی(آیت کالہجہ اور حضور (ص) کا عمل، بتا رہا ہے کہ سب سے پہلے تبلیغ کے حقدار اعزاء واقارب ہیں،سب سے پہلے اپنے اہلبیت کو تبلیغ کرو تاکہ دوسرے لوگوں کو انگشت نمائی کا موقع نہ مل سکے)

تاریخ نے دعوت ذوالعشیرہ کے مہمانوں کی تعداد، ۴۵افراد بتائی ہے، کھانا کھلانے کے بعد جیسے ہی رسول اسلام (ص) پیغام سنانے کے لئے کھڑے ہوئے تو ابو لہب (جو آپ (ص) ہی کا چچا تھا) نے فوراَ لوگوں کو بھڑکانا اوراکساناشروع کیا، جس کے نتیجہ میں تمام لوگ اٹھ کر چلے گئے اور آپ (ص) لوگوںتک پیغام نہیںپہونچا سکے، دوسرے دن پھر دعوت دی لیکن پھر وہی نتیجہ ملا، تیسرے دن دعوت کی تو پھر ابو لہب کھڑا ہوا لیکن اب ولایت ورسالت کے حامی ومحامی جناب ابو طالب ـ کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا فوراَ کھڑے ہوگئے اور ابو لہب کو ڈانٹا ''اسکت یا اعور'' اے کانے خاموش............. پورے مجمع پر ایسی خاموشی حاکم ہوگئی کہ سوئی بھی گر جائے تو با قاعدہ آواز سنائی دے، تمام لوگوں کے سر اس طرح جھکے تھے کہ گویا تمام سروں پر طائر بیٹھے ہوں کہ اگر ذرا سا بھی سر ہلا یا تو سروں پر بیٹھے ہوئے پرندے اڑ جائیں گے، تمام لوگ انتہائی دریائے حیرت میں غرق، انگشت بدنداں تھے، جناب ابو طالب ـ نے ادھر تو ابو لہب کو ڈانٹا اور ادھر بھتیجے سے فرمایا ''قم یا سیدی ومولای'' اے میرے سید وسردار آپ کھڑے ہوں اور جو کچھ بھی کہنا ہو کہیں، آپ (ص) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم میں سے کون ایسا ہے جو میرا وصی وخلیفہ اور جانشین ہو؟ سکوت کے علاوہ کوئی جواب حاصل نہیں ہوا لیکن اسی سکوت کو ایک تیرہ سالہ بچے نے یہ کہکر توڑ ڈالا ''انا یا رسول اللہ'' یا رسول اللہ (ص) علی آپ کی نصرت کے لئے آمادہ ہے، آپ (ص) نے تمام مجمع سے خطاب کیا کہ علی میرا بھائی ، میرا وصی، میرا خلیفہ، میرا وزیر ہے تم پر لازم ہے کہ اس کی بات کو سنو اور اس کی اطاعت کرو(۲)

____________________

(۱)سورۂ شعراء/۲۱۴

(۲)آمالی ،شیخ طوسی:ص۵۸۱