خَلاق: نصیبی از خیر(۱)
یعنی خیر اور نیکی کا کچھہ حصہ ۔
خِلاق وخلوق:نوعی از بوی خوش(۲)
یعنی خوشبو اور اچھی خو، مثلاََ کہا جاتا ہے کہ فلاں انسان میں آدمیت کی خو بھی نہیں پائی جاتی، مراد یہ ہے کہ اس کی رفتارو گفتار اچھی نہیں ہے۔
۲۔ تعریف علم اخلاق
علم اخلاق وہ علم ہے جو انسان کو فضیلت اور رذیلت کی پہچان کراتا ہے(کون سا کام اچھا ہے کون سا کام برا ہے، جو انسان کو یہ سب بتائے اس علم کو علم اخلاق کہا جاتا ہے)(۳)
اخلاق: عربی گرامر کے اعتبار سے اخلاق ''افعال'' کے وزن پر ہے اور ''خُلق'' کی جمع ہے، خُلق :انسان کی نفسانی خصوصیات کو کہا جاتا ہے بالکل اسی طرح جیسے خَلق ، انسان کے بدن کی صفات کو کہا جاتا ہے(۴)
اخلاق :۔ لغت کے اعتبار سے خلق کی جمع ہے جس کے معنی ہیں :طبیعت ،مروت،عادت(۵)
اخلاق: روش، شیوہ، سلوک(۶) یعنی طور طریقہ اور رفتار و گفتار کو اخلاق کہتے ہیں۔
پیغمبر اسلام (ص) خدا وند منان سے دعا فرماتے ہیں:''اللّهم حَسِّن خُلقی کما حَسّنت خَلقی'' (۷)
____________________
(۱،۲)المنجد عربی فارسی:ج۱،ص۵۰۴
(۳)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج۱،ص۱۷
(۴) آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج۱،ص۱۵
(۵)المنجدعربی اردو :ص۲۹۴
(۶)المنجد عربی فارسی:ج۱،ص۵۰۴
(۷) بحار الانوار:ج۹۷، ص۲۵۳