کفر عقل کی بات نہیں سنتا
قریش نے یہ سوچا کہ ہم چالاکیوں کے باوجود محمد(ص) کو تبلیغ رسالت سے باز نہیں رکھ سکے، اور وہ یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ لوگ اسلام کی طرف آپ(ص) کی دعوت کو قبول کر رہے ہیں تو اس وقت قریش کے سربرآوردہ افراد کے سامنے عتبہ بن ربیعہ نے یہ بات رکھی کہ میں محمد(ص) کے پاس جاتا ہوں اور انہیں دعوت اسلام سے باز رکھنے کے سلسلہ میں گفتگو کرتا ہوں۔ عتبہ آنحضرت (ص) کے پاس گیا ۔اس وقت آپ مسجد الحرام میں تنہا بیٹھے تھے، عتبہ نے پہلے تو آپ(ص) کی تعریف کی اور قریش میں جو آپ(ص) کی قدر و منزلت تھی اسے سراہا پھر آپ(ص) کے سامنے اپنا مدعابیان کیا نبی(ص) خاموشی سے اس کی بات سنتے رہے۔ عتبہ نے کہا: بھتیجے اگر تم اس طرح (نئے دین کی تبلیغ کے ذریعہ) مال جمع کرنا چاہتے ہو تو ہم تمہارے لئے اتنا مال جمع کر دیں گے کہ ہم میں سے اتنا مال کسی کے پاس نہ ہوگا اور اگر اس سے تمہارا مقصد عزت و شرف حاصل کرنا ہے تو ہم تمہیں اپنا سردار بنا لیتے ہیں اور تمہارے کسی حکم کی مخالفت نہیں کریں گے اور اگرتمہیں بادشاہت چاہئے تو ہم تم کو اپنا بادشاہ تسلیم کرتے ہیں اور اگرتم کوئی ایسی چیز دکھائی دیتی ہے کہ جس سے خودکو نہیں بچا سکتے تو ہم اپنا مال خرچ کرکے تمہاراعلاج کرادیں یہاں تک کہ تم اس سے شفاپا جائو۔ جب عتبہ کی بات ختم ہو گئی تو رسول(ص) نے فرمایا: اے ابو ولید! کیاتمہاری بات پوری ہو گئی؟ اس نے کہا: ہاں! آپ(ص) نے فرمایا تو اب میری سنو! پھر آپ(ص) نے خدا وند عالم کے اس قول کی تلاوت کی:
( حم تنزیل من الرحمن الرحیم ، کتاب فصّلت آیاته قراناً عربیاً لقوم یعلمون،بشیراً و نذیراً فاعرض اکثرهم فهم لا یسمعون، قالوا قلوبنا فی اکنّة مما تدعوننا الیه ) ( ۱ )
حم۔ یہ رحمن رحیم خدا کی نازل کی ہوئی ہے ۔ اس کتاب کی آیتیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں یہ سمجھنے والی قوم کے لئے عربی کا قرآن ہے ۔ اس قرآن کو بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر نازل کیا گیا ہے لیکن اکثریت نے اس سے رو گردانی کی ہے۔ کیا وہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں اور کہتے ہیںکہ ہمارے دل ان
____________________
۱۔ فصلت ۴۱ آیت ۱ تا ۵۔