6%

رسالت کے بارے میں اپنے موقف سے ہٹ گئے ہیں لہذا اپنے بھتیجے کو ہمارے حوالے کرنے کے لئے آ رہے ہیں، لیکن ابو طالب نے ان سے فرمایا: میرے اس بھتیجے نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ خدا نے تمہاری دستاویز پر دیمک کو مسلط کر دیا ہے اور اس نے اللہ کے نام کے علاوہ ساری دستاویز کو کھا لیا ہے اگر یہ قول سچا ہے تو تم اپنے غلط فیصلہ سے دست بردار ہو جائو اور اگر یہ (معاذ اللہ) جھوٹا ہے تو میں اسے تمہارے سپرد کر دونگا....انہوں نے کہا: تم نے ہمارے ساتھ انصاف کیا۔ انہوں نے دستاویز کو کھولا تو اسے ویسا ہی پایا جیسا کہ رسول(ص) نے خبر دی تھی شرم و حیا سے ان کے سر جھک گئے۔( ۱ )

یہ بھی روایت ہے کہ قریش میں سے کچھ بزرگوں اور نوجوانوں نے بنی ہاشم سے اس قطع تعلقی پر ان کی مذمت کی اور غارمیں ان پر گزرنے والی مصیبتوں کو دیکھ کر انہوں نے اس دستاویز کو پھاڑ کر پھینک دینے اور بائیکاٹ کو ختم کرنے کا عہد کیا انہوںنے اس دستاویز کو کھول کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ اسے دیمک نے کھا لیا ہے۔( ۲ )

عام الحزن

بعثت کے دسویں سال قریش شعب ابی طالب سے باہر آئے اب وہ اور زیادہ سخت ، تجربہ سے مالا مال اور اپنے اس مقصد کی طرف بڑھنے میں اور زیادہ سخت ہو گئے تھے کہ جس کو انہوں نے جان سے عزیز سمجھ رکھا تھا اور یہ طے کر رکھا تھا کہ ہر مشکل سے گزر جائیں گے لیکن اس مقصد کو نہیں چھوڑ یں گے۔ اس اقتصادی پابندی کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کو بہت شہرت ملی، اسلام جزیرہ نما عرب کے گوشہ گوشہ میں مشہور ہو گیا، رسول(ص) کے سامنے بہت سی دشواریاں تھیں ان میں سے ایک یہ بھی دشواری تھی کہ مکہ سے باہر دوسرے علاقوں میں اپنے مقاصد کو سمجھایا جائے ،اور دوسرے علاقوں میں محفوظ مراکز قائم کئے جائیں تاکہ وہاںسے اسلام کی تحریک آگے بڑھ سکے۔

____________________

۱۔تاریخ یعقوبی ج۲ ص۲۱، طبقات ابن سعد ج۱ ص ۱۷۳، سیرت نبویہ ج۱ ص ۳۷۷۔

۲۔سیرت نبویہ ج۱ ص۳۷۵ تاریخ طبری ج۲ ص ۴۲۳۔