13%

چوتھی فصل

کشائش و خوشحالی ہجرت تک

طائف والوں نے اسلامی رسالت کو قبول نہیں کیا( ۱ )

رسول(ص) کو اس بات کا بخوبی علم تھا کہ اب قریش کی ایذا رسانیوں میں روز بروز اضافہ ہوگا اور رسالت کو ختم کرنے کے لئے مشرکین کی کوششیں موقوف نہیں ہوںگی۔ ابو طالب کی رحلت سے آپ کا امن و امان ختم ہو چکا تھا دوسری طرف اسلامی رسالت کی نشر و اشاعت وسیع پیمانہ پر ہونا چاہئے تھی ۔ جس وقت رسول(ص)، اسلام کے مبلغین کی تربیت کر رہے تھے اسی وقت ایک ایسا مرکز قائم کرنے کے لئے بھی غور کر رہے تھے کہ جس میں استقلال و خود مختاری کے نقوش واضح ہوں اور معاشرہ کا نظام ایسا ہو کہ جس میں فرد اپنی زندگی بھی گزارے اور خدا کے ساتھ اپنی صنف کے دوسرے افراد سے بھی اس کا رابطہ رہے تاکہ رفتہ رفتہ آسمانی قوانین کے مطابق اسلامی و انسانی تہذیب قائم ہو جائے۔ اس مرکز کی تشکیل کے لئے آپ(ص) کی نظر طائف پر پڑی جہاں قریش کے بعد عرب کاسب سے بڑا قبیلہ ''ثقیف'' آباد تھا۔ جب آپ(ص) تنہا، یا زید بن حارثہ یا علی بن ابی طالب کے ساتھ وہاں تشریف لے گئے( ۲ ) اور قبیلۂ ثقیف کے بعض شرفاء و سرداروں سے گفتگو کی اور انہیں خدا کی طرف بلایا اور ان کے سامنے وہ چیز بیان کی جس کے لئے آپ (ص) کو نبی (ص) بنا کر بھیجا گیا تھا کہ آپ(ص) کی تبلیغ میں وہ مدد کریں اور آپ(ص) کو قریش وغیرہ سے بچائیں توانہوں نے آپ(ص) کی یہ بات تسلیم نہ کی

____________________

۱۔ آپ(ص) نے بعثت کے دسویں سال طائف کا سفر کیا تھا۔

۲۔نہج بلاغہ، ابن ابی الحدید، ج ۴ ص ۲۷ ۱ ص ج۱۴ ص ۹۷۔