6%

اور آپ(ص) کو مشرکوں کی اس سازش کی خبر دی جو انہوں نے آپ کے خلاف بنا رکھی تھی اور آپ کے سامنے اس آیت کی تلاوت کی :

( و اذ یمکربک الذی کفروا لیثبتوک او یقتلوک او یخرجوک و یمکرون و یمکر اللّه و اللّه خیر الماکرین ) ( ۱ )

اور اے رسول(ص)! آپ(ص) اس وقت کو یاد کریں جب کفار آپ کو قید کرنے یا قتل کرنے یا شہر بدر کرنے کی تدبیر کر رہے تھے اور اسی کے ساتھ خدا بھی ان کی تدبیروں کے خلاف بند و بست کر رہا تھا اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے ۔

چونکہ رسول(ص) کو مکمل یقین تھا کہ خدا آپ(ص) کی حفاظت کرے گا اور غیبی امداد آپ(ص) کے شاملِ حال ہو گی اس لئے آپ اپنی تحریک میں عجلت سے کام نہیں لے رہے تھے اور نہ ہی جلد بازی میں قدم اٹھا رہے تھے بلکہ آپ بہت سوچ سمجھ کر اور نہایت ہی احتیاط کے ساتھ قدم اٹھاتے تھے۔

ہجرت سے پہلے مہاجرین کے درمیان مواخات

ہجرت سے پہلے مہاجرین کے درمیان اخوت قائم کی گئی تاکہ ایک ایسا اسلامی معاشرہ وجود میں آجائے کہ جس کے ا فراد اسلام کے مفاد اور اعلاء کلمة اللہ کے لئے ایک جسم کے اعضاء کی مانند ایک دوسرے سے تعاون کریں کیونکہ مسلمانوں کے سامنے بڑی مشکلیں آنے والی تھیںجن سے گزرنے کے لئے ایک دوسرے کاتعاون اور ایک دوسرے کی مددضروری تھی ۔

رسول(ص) نے گویا اس طرح اپنی ہجرت کا آغاز کیا کہ مہاجرین کے درمیان ایمانی اور خدائی رشتہ کی بنا پر اخوت قائم کی اور مالی مدد کرنے میں بھی انہیں ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا اس طرح وہ نفسی نفسی کو چھوڑ کرایک مضبوط ومحکم معاشرہ تشکیل دیں چنانچہ رسول(ص) نے ابو بکر کو عمر کا، حمزہ کو زید بن حارثہ کا، زبیر کو ابن مسعود کا اور

____________________

۱۔ مناقب آل ابی طالب ج۱ ص ۱۸۲ تا ۱۸۳، انفال:۸،۳۔