نے مہاجرین میں سے ایک ایک کو اپنا بھائی بنا لیا اور اسے امور زندگی میں اپنا شریک بنا لیا اس طرح مدینہ نے اپنی تاریخ کا صفحہ پلٹ دیا کیونکہ ابھی تک مدینہ میں اوس و خزرج کے درمیان جنگ ہوتی رہتی تھی جسے یہود اپنی خباثت اور منافقت سے ہوا دیتے رہتے تھے، اب دنیا میں ترقی پذیرحیات انسانی کے عہد نوکا آغاز ہوا اور وہ اس طرح کہ رسول(ص) نے امت کی بقا اور اس کی ایمانی سرگرمی کا بیج بو دیا۔
مسلمانوں کے بھائی بھائی بننے کے نتائج
اقتصادی پہلو
۱۔ مہاجرین کی عائلی زندگی کو اقتصادی لحاظ سے بہتر بنایا تاکہ وہ اپنی طبعی زندگی کو جاری رکھ سکیں۔
۲۔ فقر و ناداری کو ختم کرنے کے لئے طبقاتی امتیازات کو ختم کیا۔
۳۔ غیر شرعی و ناجائز دولت سے دور رہتے ہوئے اقتصادی استقلال کے لئے کوشش کی تاکہ سود خور یہودیوں کے ہاتھ کٹ جائیں۔
۴۔آمدنی کے ذرائع پیدا کرنا۔ کھیتی کے ساتھ تجارتی میدان میں سر گرم عمل رہنا اور مہاجرین و انصار کے افکار اور ان کی کوششوں کے سایہ میں مدینہ کے حالات کے مطابق بھر پور فائدہ اٹھانا۔
اجتماعی پہلو
۱۔معاشرہ میں موجود ہلاکت خیز اجتماعی امراض کو ختم کیا اور پہلے سے چلے آ رہے لڑائی جھگڑوں کی جگہ محبت و مودت کی روح پھونکی تاکہ تمام فاصلے اور رخنے ختم ہو جائیں اور اسلام کے خلاف سازش کرنے والے ان سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکیں اور آئندہ کے مراحل میں اسلام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کی جا سکے۔
۲۔پہلے نظام کو لغو کرکے اس کی جگہ روز مرہ کے معاملات میں اسلامی نظام و اقدار کو نافذ کیا ۔
۳۔ مسلمانوں کو باطنی طور پر آمادہ کیا اور اسلامی رسالت کی نشر و اشاعت کے لئے انہیں ایثار وقربانی کی تربیت دی۔