6%

۵۔مدینہ میں قیام اور نفاق

رسول(ص) نے مسلمان معاشرہ کی تشکیل کو اہمیت دی اور ہر مسلمان پر ہجرت کو واجب قرار دیا سوائے معذورافراد کے۔ یہ اس لئے کیا تھا تاکہ تمام طاقتوں اور صلاحتیوں کو مدینہ میں جمع کر لیا جائے۔

اس عہدِ نو میں مدینہ امن و امان کی زندگی سے مالا مال تھا۔ مسلمانوں کی ساری طاقتوں کے یکجا ہو جانے سے وہ ساری طاقتیں خوف زدہ تھیں جنہوں نے پہلے رسول(ص) کی دعوت کا انکار کر دیا تھا اور اس دعوت کا عقیدہ رکھنے والوں کو دھمکی دی تھی آج ایسا نظام بن گیا جو انسان کوفضائل و کمالات کی طرف بڑھانے والا تھا۔ اب انہیں تبلیغِ رسالت سے کوئی بھی نہیں روک سکتاتھا، چنانچہ بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کر لیا ، بعض اسلامی رسالت سے دور رہے یا آپ(ص) سے مصالحت کر لی۔

دوسری طرف رسول،(ص) منافقین کی تحریک اور یہود کی کینہ توزی پر مبنی ان ریشہ دوانیوں پر نظر رکھے ہوئے تھے کہ جس کے ذریعے وہ مسلمانوں میں تفرقہ اندازی کرکے اسلام کے نئے نظام کو برباد کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

تھوڑا ہی عرصہ گذرا تھا کہ مدینہ کے ہر گھر میں اسلام داخل ہو گیا( ۱ ) اور اجتماعی نظام اسلام کے حکم اور رسول(ص) کی قیادت کے تحت آگیا۔ اسی زمانہ میں زکات، روزہ، حدود کے احکام فرض ہوئے اسی طرح نماز کے لئے اذان و اقامت کا حکم آیا۔ اس سے پہلے رسول(ص) نے ایک منادی کو مقرر کر رکھا تھا جو نماز کے وقت ندا دیتا تھا۔ رسول(ص) پر وحی نازل ہوئی کہ انہیں اذان کے کلمات تعلیم دیجئے( ۲ ) رسول(ص) نے جناب بلال کو بلایا اور انہیں اذان کی تعلیم دی۔

____________________

۱۔سیرت نبویہ ج۱ ص ۵۰۰۔

۲۔کافی ج۱ ص ۸۳، تہذیب الاحکام ج۱ ص ۲۱۵۔