اور اسلام کے دشمن تھے ابھی ان کی اس بات کی طرف ہدایت نہیں ہوئی تھی کہ وہ رسول(ص) کے ساتھ مناسب طریقہ سے پیش آئیں۔ وہ مدینہ پر حملہ کرنے کی سازش کیا کرتے تھے اور جب نبی(ص) ان سے مقابلہ کے لئے نکلتے تھے تووہ بھاگ جاتے تھے۔
ایک فوجی دستہ جناب زید بن حارثہ کی قیادت میں روانہ ہوا رسول خدا(ص) نے ان سے یہ فرمایا کہ تم قریش کے اس راستہ کو روکو جس سے وہ عراق ہوتے ہوئے تجارت کے لئے جاتے ہیں۔ یہ دستہ اپنے مشن میں کامیاب ہوا۔
۵۔ جنگ احد( ۱ )
جنگ بدر کے بعد کا زمانہ قریش اور مشرکین کے لئے بہت سخت تھا۔ ادھر مدینہ میں رسول(ص) انسانی اصلاحات اور حکومت بنانے کی کوششوں میں منہمک تھے، اس سلسلہ میں مسلسل قرآن کی آیتیں نازل ہو رہی تھیں جو انسان کے چال چلن اور اس کی زندگی کے قانون کی حیثیت رکھتی تھیں، رسول(ص) ان قوانین کی وضاحت کرتے، احکام نافذ کرتے اور خدا کی اطاعت کی طرف ہدایت کرتے تھے۔
مشرکین مکہ اور ان کے طرف داروں کی نظروں میں اسلام کے خلاف جنگ چھیڑنے کے بہت سے اسباب تھے۔ وہ اپنے دامن سے بدر کی شکست کا دھبہ چھڑانے اور اپنے حسد کی آگ بجھانا چاہتے تھے اموی خاندان کے سردار اور بدر میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ابو سفیان نے انہیں بھڑکا رکھا تھا۔ دوسری طرف ان تاجروں کی طمع تھی کہ جن کی تجارت کے لئے کوئی محفوظ راستہ نہیں بچا تھا اس کے علاوہ جنگ کے دوسرے اسباب بھی تھے۔
یہ جنگ مسلمانوں کو کمزور کرنے اور تجارت کے لئے شام جانے والے راستہ کی حفاظت کی خاطر ایک کوشش تھی اصل چیز مکہ کو تسلط سے بچانا اور شرک کی نگہبانی کرنا تھی اس کے علاوہ مدینہ میں قریش کے پٹھو اوریہودیوں کی ریشہ دوانیاں بھی جنگ کو بھڑکانے کا سبب تھیں تاکہ مدینہ کو تاراج اور اسلام کو نیست و نابود کر دیا جائے۔
____________________
۱۔ جنگ احد ماہ شوال ۲ھ میں ہوئی۔