اس کے بعد کافر ابو سفیان نے جب یہ نعرہ لگایا:''نحن لنا العزی ولا عزی لکم'' -یعنی ہمارے پاس عزیٰ نام کا بت ہے ،تمہارے پاس عزی نہیں ہے-رسول(ص) نے مسلمانوں سے فرمایا: تم اس کے جواب میں یہ نعرہ لگائو:''اللّه مولٰنا ولا مولیٰ لکم'' ( ۱ ) اللہ ہمارا مولا ہے اورتمہارا کوئی مولیٰ نہیں ہے ۔
مشرکین مکہ لوٹ گئے نبی (ص) مسلمانوں کے ساتھ اپنے مقتولین کو دفن کرنے میں مشغول ہوئے، قریش نے کتنا دلخراش و دردناک منظر چھوڑا تھا انہوں نے شہیدوں کی لاشوںکو مثلہ کر دیا تھا اور جب رسول(ص) نے وادی کے بیچ میںاپنے چچا جناب حمزہ بن عبد المطلب کو دیکھا، کہ جن کا جگر نکال لیا گیا تھا اور درندگی و دشمنی میں ان کی لاش کو مثلہ کر دیا گیا تھا، تو آپ(ص) کو بہت دکھ ہوا۔ فرمایا:''ما وقفت موقفاً قط اغیظ الی من هذا '' اس سے زیادہ دردناک منظر میں نے نہیں دیکھا تھاآج مجھے جتنا غم ہوا ہے اتنا زندگی میں کبھی نہیںہوا۔
اس جنگ میں اگر چہ مسلمانوںکا کافی جانی نقصان ہوا تھا لیکن یہ چیز توحید کا عقیدہ رکھنے والوں کودولت اسلام رکھنے والوں کو اسلام اور حکومت اسلامی کے دفاع سے باز نہیں رکھ سکتی تھی۔ دوسرے دن جب مسلمان مدینہ واپس لوٹ آئے تو رسول(ص) نے مسلمانوں کو جنگ کے لئے آمادہ ہونے کا حکم دیا تاکہ دشمن کا تعاقب کریںاور اس کی تلاش میں نکلیں، اسے بھگائیں اور صرف وہی لوگ گھروں سے نکلیںجو جنگ میں شریک ہوئے تھے چنانچہ مسلمانوںکے پاس جو کچھ تھا اسی کے ساتھ حمراء الاسد کی طرف روانہ ہو گئے دشمن کو مرعوب کرنے کے لئے رسول(ص) نے یہ نیا طریقہ اختیار کیا اور دشمن پر خوف طاری ہو گیا وہ سر پر پائوں رکھ کر مکہ کی طرف بھاگ گیا( ۲ ) رسول(ص) اور مسلمان مدینہ واپس لوٹ آئے یقینا اس طرح انہیں بہت سی معنوی اور روحانی طاقتیں واپس مل گئیں۔
۶۔ مسلمانوں کو دھوکا دینے کی کوشش
جس معاشرہ پر تلوار و غلبہ کے زور پر حکومت ہوتی ہو اس کے لحاظ سے یہ بات طبیعی تھی کہ احد میں مسلمانوں
____________________
۱۔سیرت نبویہ ج۲ ص ۹۴۔
۲۔ سیرت نبویہ ج۲ ص ۱۰۲ طبقات الکبریٰ ج۲ ص ۴۹۔