13%

مہارت ہو گئی تھی ان کے لئے شریعت کے احکام نازل ہو رہے تھے، ان کے تعلقات میں شائستگی آ رہی تھی، ان کی زندگی کے امور منظم ہو رہے تھے ثبات و پختگی کے لحاظ سے ان کے ایمان میں اضافہ ہو رہا تھا، دین ِاسلام اور ملت اسلامیہ کی حفاظت کے سلسلہ میں ثابت قدمی، قربانی، فداکاری اور اخلاص کے بہت سے قابل قدر نمونے سامنے آچکے تھے۔ قریب تھا کہ جنگ احد کی خفت کے آثار محو ہو جائیں لیکن اب اس دھمکی کا وقت آ گیا تھا جو کفر کے سر غنا ابو سفیان نے جنگ احد میں اس طرح دی تھی: ہماری اور تمہاری وعدہ گاہ بدر ہے ، اس جملہ سے اس کی مراد بدر میں ہلاک ہونے والے مشرکین کا انتقام لینا تھا۔ رسول(ص) اپنے اصحاب میں سے پندرہ سو سپاہیوں کے ساتھ مدینہ سے نکلے اور بدر میں آٹھ دن تک خیمہ زن رہے مگر مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کے لئے مشرکین کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں نہ یہ کہ وہ مقابلہ کے لئے نہیں نکلے بلکہ جب انہیں رسول(ص) کے عزم و ارادہ کا علم ہوا تو ان پر شدید خوف طاری ہو گیا اس بنا پر ابو سفیان مجبورا ًوعدہ گاہ کی طرف روانہ ہوا لیکن یہ بہانہ بنا کر واپس لوٹ گیا کہ قحط و خشکی نے فوجی تیاری کو متاثر کیا ہے اس اقدام سے ایک طرف قریش کے دامن پر شکست و بزدلی کا داغ لگ گیا اور دوسری طرف مسلمانوںکے حوصلے و معنویت میں اضافہ ہوا، اس طرح انہوں نے اپنی عافیت و سر گرمی کو دوبارہ حاصل کر لیا۔

تھوڑے ہی عرصہ کے بعد رسول(ص) کو یہ خبر ملی کہ دو مة الجندل کے باشندوںنے راہزنی شروع کر دی ہے اور وہ مدینہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں چنانچہ ان سے مقابلہ کیلئے رسول(ص) ایک ہزار مسلمانوں کے ساتھ روانہ ہوئے، دشمن کو جب یہ اطلاع ملی کہ رسول(ص) مقابلہ کے لئے آ رہے ہیں تو اس نے فرار ہی میں عافیت سمجھی چنانچہ وہ بہت سا مال چھوڑ گیا جو جنگ و قتال کے بغیر مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔( ۱ )

۹۔ غزوۂ بنی مصطلق اور نفاق کی ریشہ دوانیاں

اس کے بعدکچھ نئی خبریں گشت کرنے لگیں معلوم یہ ہوا کہ حارث بن ابی ضرار-بنی مصطلق کا سردار-مدینہ پر فوج کشی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔ رسول(ص) نے-جیسا کہ آپ(ص) کی عادت تھی-پہلے خبر کی تحقیق کرائی جب اس

____________________

۱۔سیرت نبویہ ، ابن کثیر ج۳ ص ۱۷۷، الطبقات الکبریٰ ج۲ ص ۶۲۔