اس کے بعدعبد اللہ ابن ابی کا بیٹا دروازہ پر کھڑا ہو گیا تاکہ اپنے باپ کو رسول(ص) کی اجازت کے بغیر مدینہ میں داخل نہ ہونے دے۔( ۱ ) اسی موقع پر سورۂ منافقون نازل ہوا تاکہ ان کی غداری و مکاری طشت از بام ہو جائے۔
۱۰۔رسوم جاہلیت کی مخالفت
ایک دن نبی (ص) اپنی فیاض طبیعت اور انسانیت کی محبت سے لبریز دل کے ساتھ کھڑے ہوئے اور فرمایا:''یامن حضر اشهدوا ان زیداً هذا ابنی'' ( ۲ ) حاضرین گواہ رہنا یہ زید میرا بیٹا ہے اس طرح زید غلامی سے آزاد ہو کر محبوب خدا کے بیٹے بن گئے اور ابتدائے بعثت میں رسول(ص) پر سچے دل سے ایمان لائے۔ اسی طرح زمانہ گزرتا رہا یہاں تک کہ زید رسول(ص) کی سر پرستی میں بالغ اور بڑے ہو گئے تو مصلح اعظم رسول(ص) اکرم نے زید کی شادی کے لئے اپنی پھوپھی کی بیٹی زینب بنت جحش کو منتخب کیا۔ زینب نے یہ بات پسند نہ کی کہ وہ اپنی سماجی و اجتماعی حیثیت اور عالی نسبی سے نیچے اتر کر اس شخص سے شادی کریں جو کہ پہلے غلام تھا لیکن ان کے سچے ایمان نے انہیں خدا کا حکم تسلیم کرنے پرمجبور کیاکیونکہ خدا فرماتا ہے :
( وما کان لمومن ولا مومنة اذا قضی اللّه و رسوله امراً ان یکون لهم الخیرة فی امرهم ) ( ۳ )
اور جب خدا اور اس کا رسول(ص) کسی امر کا فیصلہ کر دیں تو پھر کسی مومن مرد اورمومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے امرمیں خود مختار بن جائے۔
اس طرح رسول(ص) نے جاہلیت کی فرسودہ رسم پر خط بطلان کھینچ دیا اور دائمی رسالت کے اقدار کو بروئے کار لا کر بہترین مثال قائم کر دی ۔ لیکن تہذیب کے اختلاف اور طبیعتوں کے فرق کی وجہ سے یہ رشتہ کامیاب
____________________
۱۔سیرت نبویہ ج۲ ص ۲۹۲ ۔
۲۔ احزاب : ۳۶۔
۳۔ اسد الغابہ ج۲ ص ۲۳۵، استیعاب مادہ زید۔