6%

مسلمانوں کے خلاف داخلی محاذ کھولنے کا یقین ہو گیا لہذا آپ(ص) نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو ان کے پاس بھیجا تاکہ وہ اس خبر کی تحقیق کریں انہوںنے بتایا کہ خبر صحیح ہے اس پر رسول(ص) نے تکبیر کہی :''اللہ اکبر ابشروا یا معاشر المسلمین بالفتح''،( ۱ ) اللہ بزرگ و برتر ہے اور اے مسلمانو! تمہیں فتح مبارک ہو۔

مسلمانوں کے مشکلات

محاصرہ کے دوران مسلمان یقینا بہت سی مشکلوں سے دوچار ہوئے تھے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

۱۔ کھانے کی اشیاء کی قلت تھی بلکہ مسلمانوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے تھے۔( ۱ )

۲۔موسم بہت سخت تھا، سردی کی طویل راتوں میںشدید ٹھنڈ پڑ رہی تھی۔

۳۔منافقوںنے مسلمانوںکی صفوں میں نفسیاتی جنگ بھڑکادی تھی وہ انہیںجنگ میں جانے سے روکنا چاہتے تھے اور اس سلسلہ میں ثابت قدم رہنے سے انہیں ڈراتے تھے ۔

۴۔ محاصرہ کے زمانہ میںمسلمان اس خوف سے سو نہیں سکتے تھے کہ حملہ نہ ہو جائے، اس سے وہ جسمانی طور پر کمزور ہو گئے تھے اس کے علاوہ مشرکین کی فوجوں کے مقابلہ میں ان کی تعداد بھی کم تھی۔

۵۔ بنی قریظہ کی غداری، اس سے مسلمانوں کے لئے داخلی خطرہ پیدا ہو گیاتھا اورچونکہ ان کے اہل و عیال مدینہ میں تھے اس لئے وہ ان کی طرف سے فکر مند تھے۔

دشمن کی شکست

مشرکین کی فوجوں کے مقاصد مختلف تھے، یہودی تو یہ چاہتے تھے کہ مدینہ میں ان کا جو اثر و رسوخ تھا وہ واپس مل جائے جبکہ قریش کو رسول(ص) اور آپ(ص) کی رسالت ہی سے عداوت تھی، غطفان،فزارہ وغیرہ کو خیبر کی

____________________

۱۔المغازی ج۱ ص ۴۵۶، بحار الانوار ج۲۰ ص ۲۲۲۔

۲۔مغازی ج۲ ص ۴۵۶،۴۷۵، ۴۸۹۔