20%

پہلی فصل

فتح کا مرحلہ

۱۔ صلح حدیبیہ

ہجرت کا چھٹا سال ختم ہونے والا ہے ۔ مسلمانوںکا یہ سال مسلسل جہاد اور دفاع میں گذرا ہے ، مسلمانوں نے اسلامی رسالت کی نشر و اشاعت ، انسان سازی ، اسلامی معاشرہ کی تشکیل اور اسلامی تہذیب کی داغ بیل ڈالنے کے لئے بہت جانفشانی کی ہے ۔ جزیرة العرب کا ہر شخص اس دین کی عظمت سے واقف ہو گیا ہے اور یہ جانتاہے کہ اسے مٹانا آسان کام نہیں ہے ۔سیاسی و فوجی اعتبار سے قریش جیسی عظیم طاقت-یہود اور دوسرے مشرکین سے جنگ میں الجھنا بھی اسلام کی نشر و اشاعت اوراس کے مقاصد میں کامیابی کو نہیں روک سکا ۔

خانۂ کعبہ کسی ایک کی ملکیت نہیں تھا اور نہ کسی مذہب سے مخصوص تھا نہ خاص عقیدہ رکھنے والوں سے متعلق تھا ہاں اس میں کچھ بت و صنم رکھے ہوئے تھے ان کے ماننے والے ان کی زیارت کرتے تھے۔ مگر قریش کے سر کشوںکو یہ ضد تھی کہ رسول اور مسلمانوں کو حج نہیں کرنے دیں گے ۔

اس زمانہ میں رسول(ص) نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ اسلام کے خلاف قریش کا جو موقف تھا اب اس میں پہلی سی شدت نہیں رہی ہے لہذا آپ(ص) نے مسلمانوں کے ساتھ عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تاکہ عمرہ کے دوران اسلام کی طرف دعوت دی جا ئے ، اسلامی عقائد کی وضاحت کی جا ئے اور یہ ثابت کیا جائے کہ اسلام خانۂ کعبہ کو مقدس و محترم سمجھتا ہے ۔ اس مرحلہ میںرسول(ص) دفاعی صورت سے نکل کر حملہ و ہجوم کی صورت میں آنا چاہتے تھے۔