6%

اوپر، قبل اس کے کہ تجھے قتل کر دیا جائے یہ گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد(ص) اس کے رسول (ص) ہیں۔ پس ابو سفیان نے قتل کے خوف سے خدا کی وحدانیت اور محمد(ص) کی رسالت کی گواہی دی اور مسلمانوں میں شامل ہو گیا۔

ابو سفیان کے اسلام لانے کے بعد مشرکین کے دوسرے سردار بھی اسی طرح اسلام لے آئے لیکن رسول(ص) نے اس غرض سے کہ قریش خونریزی کے بغیر اسلام قبول کر لیں، ان پر نفسیاتی دبائو ڈالا۔ عباس سے فرمایا: اے عباس ا سے کسی تنگ وادی میں لے جائو، جہاں سے یہ فوجوں کو دیکھے۔

رسول(ص) نے اطمینان کی فضا پیدا کرنے اور اسلام و رسول اعظم کی مہربانی و رحم دلی پر اعتماد قائم کرنے نیز ابو سفیان کی عزت نفس کو باقی رکھنے کی غرض سے فرمایا:

جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے گا اس کے لئے امان ہے جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرے گا وہ امان میں ہے ، جو مسجد میں داخل ہو جائیگا وہ امان میں ہے، جو ہتھیار ڈال دے گا وہ امان میں ہے ۔

اس تنگ وادی کے سامنے سے خدائی فوجیں گذرنے لگیں جو دستہ گذرتا تھا عباس اس کا تعارف کراتے تھے کہ یہ فلاں کا دستہ ہے وہ فلاںکا دستہ ہے اس سے ابو سفیان پر اتنی دہشت طاری ہوئی کہ اس نے عباس سے کہا: اے ابو الفضل خدا کی قسم تمہارا بھتیجہ بہت بڑا بادشاہ بن گیا، عباس نے جواب دیا: یہ بادشاہت نہیں ہے یہ نبوت ہے ۔ ان کے جواب میںابوسفیان نے تردد کیا ۔ اس کے بعد اہل مکہ کو ڈرانے اور رسول(ص) کی طرف سے ملنے والی امان کا اعلان کرنے کے لئے ابو سفیان مکہ چلا گیا۔( ۱ )

مکہ میں داخلہ

رسول(ص) نے اپنی فوج کے لئے مکہ میں داخل ہونے سے متعلق کچھ احکام صادر فرمائے اورہر دستہ کے لئے راستہ معین کر دیا نیزیہ تاکید فرمائی کہ جنگ سے پرہیز کریں ہاں اگر کوئی بر سر پیکار ہو جائے تو اس کاجواب

____________________

۱۔ مغازی از واقدی ج۲ ص ۸۱۶، سیرت نبویہ ج۳ ص ۴۷۔