6%

رسول(ص) نے مولفة القلوب ، ابو سفیان، معاویہ بن ابو سفیان، حکیم بن حزام، حارث بن حارث، سہیل بن عمرو،حویطب بن عبد العزی اور صفوان بن امیہ وغیرہ سے شروع کیا، یہ کفر و شرک کے وہ سرغنہ تھے جو آپ (ص) کے سخت ترین دشمن اور کل تک آپ(ص) سے جنگ کرتے تھے۔ اس کے بعد اپنا حق خمس بھی انہیں میں تقسیم کر دیا رسول(ص) کے اس عمل سے بعض مسلمانوں کے دل میں غصہ وحمیت بھڑک اٹھی کیونکہ وہ رسول(ص) کے مقاصد اور اسلام کی مصلحتوں سے واقف نہیں تھے ، یہ غصہ میں اتنے آپے سے باہر ہوئے کہ ان میں سے ایک نے تو یہ تک کہہ دیا کہ میں آپ(ص) کو عادل نہیں پاتا ہوں۔ اس پر رسول(ص) نے فرمایا: ''ویحک اذا لم یکن العد ل عندی فعند من یکون'' وائے ہو تمہارے اوپر اگر میں عدل نہیں کرونگا تو کون عدل کرے گا؟ عمر بن خطاب چاہتے تھے کہ اسے قتل کر دیں لیکن رسول(ص) نے انہیں اجازت نہیں دی فرمایا:''دعوه فانه سیکون له شیعة یتعمقون فی الدین حتی یخرجوا منه کما یخرج السهم من رمیته'' ۔( ۱ )

جانے دو عنقریب اس کے پیرو ہونگے جو دین کے بارے میں بہت بحث کیا کریں گے او ردین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح کمان سے تیر نکل جاتا ہے ۔

انصار کا اعتراض

سعد بن عبادہ نے یہ مناسب سمجھا کہ رسول(ص) کو انصار کی یہ بات ''کہ رسول(ص) اپنی قوم سے مل گئے اور اپنے اصحاب کو بھول گئے'' بتا دی جائے جو ان کے درمیان گشت کر رہی ہے ۔ سعد نے انصار کو جمع کیا رسول(ص) کریم تشریف لائے تاکہ ان سے گفتگو کریں، پس آپ(ص) نے خدا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:

''یا معشر الانصار ما مقالة بلغتنی عنکم وجِدَةً وجد تموها ف انفسکم؟ ! الم آتکم ضُلّالاً فهداکم اللّه و عالة فاغناکم اللّه و اعدائً فالّف اللّه بین قلوبکم؟ قالوا: بلیٰ اللّه و

____________________

۱۔ سیرت نبویہ ج۲ ص ۴۹۶، مغازی ج۳ ص ۹۴۸۔