حذیفہ نے رسول(ص) سے درخواست کی کہ کسی کو ان کے تعاقب میں بھیج کر انہیں قتل کرا دیجئے کیونکہ انہوں نے ان کی سواریوں کو پہچان لیا تھا لیکن رسول(ص) رحمت نے انہیں معاف کر دیا اور ان کے معاملہ کو خدا پر چھوڑ دیا۔( ۱ )
جنگ تبوک کے نتائج
۱۔مسلمان ایک بڑی منظم طاقت بن کر ابھرے، ایسی قوت جو مضبوط عقیدہ کے حامل کو ملتی ہے، اس سے مضافات کی حکومتوں اور دیگر ادیان کو خوف لاحق ہوا یقینا اسلامی شہروں سے باہر، اور ان کے اندر کی طاقتوں کے لئے یہ حقیقی خطرہ تھاجس سے بچنے کے لئے ضروری تھا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کو نہ چھیڑیں۔
۲۔ مسلمانوں نے شمال کے علاقے کے سرداروں سے معاہدہ کرکے اس علاقہ کو محفوظ بنا لیا تھا۔
۳۔ اسلحہ و تعداد کے لحاظ سے بڑی فوج تیار کرکے مسلمانوں نے اپنی طاقت سے استفادہ کیا، تنظیم و آمادگی کے بارے میں ان کی معلومات میں اضافہ ہوا، تبوک کی طرف یہ سفر میدان مبارزہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے مرادف تھا تاکہ آئندہ اس سے استفادہ کریں۔
۴۔ غزوہ تبوک مسلمانوں کی روحانیت و معنویت کا امتحان اور منافقین کو مسلمانوں سے جدا کرنے کے لئے تھا۔
۵۔ مسجد ضرار
یقینارسول(ص) آسان شریعت اور دینِ توحید لائے تھے، خدائی دستورات کے مطابق صالح اور صحیح سالم معاشرہ وجود میں لانے کے لئے ، سر فروشانہ طریقہ سے کوشاں تھے، انسان کو شرک کی نجاست، شیطانی وسوسوں ،نفسیاتی بیماریوں سے نجات دلانے کے لئے ،آپ(ص) نے بہت رنج و غم اٹھائے اور آپ کومتعدد جنگیں لڑنا پڑیں۔
____________________
۱۔ مغازی ج۳ ص۱۰۴۲، مجمع البیان ج۳ ص ۴۶، بحار الانوار ج۲۱ ص ۲۴۷۔