بعض منافقین کے دل میں بغض وحسد کی چنگاری بھڑک اٹھی اور انہوں نے مسجد ''قبا'' کے مقابلہ میں ایک مسجد بنا ڈالی اور یہ ظاہر کیا کہ اس میں، ضرورت مند بارش وغیرہ کی راتوں میں نماز پڑھا کریںگے وہ رسول(ص) کی خدمت میں آئے اور یہ درخواست کی کہ اس مسجد میں نماز پڑھئے اس سے ان کا مقصد اپنے عمل پر شریعت کی مہرلگوانا تھا، چونکہ رسول(ص) تبوک کی طرف روانگی کیلئے، تیاری کررہے تھے اس لئے ان کی درخواست منظور کرنے میں آپ(ص) نے تاخیر کی ، جب تبوک سے واپس تشریف لائے تو خدا کی طرف سے وحی نازل ہوئی کہ اس مسجد میں نماز نہ پڑھئے گا، کیونکہ اس سے مسلمان میں تفرقہ پڑجائیگا اور امت کو نقصان پہنچے گا کتنا فرق ہے ان دو مسجدوںکے درمیان جن میں سے ایک کی بنیاد تقوے پر رکھی گئی ہے اور دوسری مسلمانوںکو نقصان پہنچا نے کے لئے بنائی گئی ہے اسی بنا پر رسول(ص) نے اسے منہدم کرنے کا حکم دیدیا۔( ۱ )
۶۔ وفود کا سال
جزیرہ نمائے عرب پر اسلام کا اقتدار مسلم ہو گیا، رسول(ص) قوت اور جنگ کا سہارا مجبوری میں ڈرانے کے بعد لیتے تھے مسلمانوں کی اکثر جنگیں دفاعی تھیں، شرک کی طاقتیں حق کو نہیں سمجھتی تھیں وہ طاقت کے استعمال اور ڈرانے دھمکانے سے ہی راہ راست پہ آئی تھیں۔
جب مسلمان اپنی حکومت کے پائے تخت-مدینہ منورہ-واپس لوٹ آئے تو رسول(ص) نے کچھ دستے روانہ کئے تاکہ وہ شہروں کو شرک و بت پرستی کے مرکزوں سے پاک کریں۔
مسلمانوں کی طاقت اور ان کی پے در پے فتح سے جزیرہ نما عرب کے سردار اسلام کی ندا کھلے کانوں سن رہے تھے اور اس کے مقاصد و ہدایت کو بخوبی سمجھ رہے تھے لہذا ان کے وفود مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تاکہ رسول(ص) کے سامنے اپنے اسلام کا اعلان کریں، اس لئے اس سال کو ''عام الوفود'' کہتے ہیں۔( ۲ ) رسول(ص) ان ک
____________________
۱۔ سیرت نبویہ ج۲۰ ص ۵۳۰، بحار الانوار ج۲۰ ص ۲۵۳۔
۲۔ سیرت نبویہ، ابن ہشام: ہجرت کے نویں سال میں اس کا ذکر کیا ہے اور اسے سنة الوفود کے نام سے یاد کیا ہے ۔