۷۔ فرزندِ رسول(ص) ، حضرت ابراہیم کی وفات
اسلام کی کامیابی اورپیغامِ رسالت کی توسیع سے رسول(ص) بہت خوش تھے، لوگ دین خدا میں گروہ درگروہ داخل ہو رہے تھے لیکن جب آپ(ص) کے فرزند جناب ابراہیم دوسرے سال میں داخل ہوئے تو وہ بیمار ہو گئے ان کی والدہ جناب ماریہ نے دیکھا کہ وہ مریض ہیں اور کسی بھی چیز سے انہیں افاقہ نہیں ہو رہا ہے تورسول(ص) کو خبر دی گئی کہ بیٹا احتضار کی حالت میں ہے ، آپ(ص) تشریف لائے دیکھا کہ ابراہیم اپنی ماں کی آغوش میں جاں بلب ہیں، رسول(ص) نے انہیں لے لیا اور فرمایا:
''یا ابراهیم انا لن نغنی عنک من اللّه شیئاً انا بک لمحزونون تبکی العین و یحزن القلب ولا نقول ما یسخط الرب ولولا انه وعد صادق و موعود جامع فان الآخر منا یتبع الاول لوجدنا علیک یا ابراهیم وجدا ً شدیداً ما وجدناه'' ۔( ۱ )
اے ابراہیم ہم تمہارے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے ، تمہارے غم میں ہماری آنکھیں اشکبار اور دل غم زدہ ہیں لیکن ہم ایسی بات ہر گز نہیں کہتے جو خدا کے غضب کا سبب ہو اگر خدا کا سچا وعدہ نہ ہوتا تو اے ابراہیم ہم تیرے فراق میں اس سے زیادہ گریہ کرتے اور بہت زیادہ غمگین ہوتے، اور ہم بھی تمہارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں۔
رسول(ص) کے چہرہ اقدس پر غم و الم کے آثار ظاہر ہو گئے، تو بعض لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول(ص)! کیا آپ(ص) نے ہمیں ایسی باتوں سے نہیں روکا ہے تو آپ نے فرمایا:
''ما عن الحزن نهیت و لکنی نهیت عن خمش الوجوه و شق الجیوب ورنة الشیطان'' ۔( ۲ )
____________________
۱۔ سیرت حلبیہ ج۳ ص ۳۱۱، بحار الانوار ج۲۲ ص ۱۵۷۔
۲۔سیرت حلبیہ ج۳ ص ۳۱۱۔