پھر آنحضرت (ص) نے یہ حکم دیا کہ علی کے لئے ایک خیمہ نصب کیا جائے اور مسلمان گروہ در گروہ اس خیمہ میں جائیں اورعلی کو امیر المومنین کہہ کر سلام کریں چنانچہ سارے مسلمانوںنے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد آپ(ص) نے اپنی ازواج اور دوسری عورتوں کو بھی ایسا ہی کرنے کا حکم دیا۔
حضرت علی کو خلافت کی مبارک باد دینے میں ابوبکر و عمر پیش پیش تھے ان میں سے ہر ایک یہی کہتا تھا:
''بخٍ بخٍ لک یابن ابی طالب اصبحت و امسیت مولای و مولیٰ کل مومن و مومنة'' ۔( ۲ )
اے ابو طالب کے فرزند مبارک ہو آپ نے اس حال میں صبح و شام کی ہے آپ ہمارے اور ہر مومن و مومنہ کے مولا ہو گئے ہیں۔
۵۔نبوت کے جھوٹے دعویدار
غدیر خم کے مقام سے حاجیوں کا مجمع عراق، شام اور یمن کی طرف روانہ ہو گیا اور رسول(ص) نے مدینہ کا رخ کیا۔ ان کے ساتھ ساتھ رسول(ص)کے بعد ان کی آغوش کے پلے ہوئے علی بن ابی طالب کے خلیفہ و جانشین ہونے کی خبر تھی تاکہ نہج نبوی کے مطابق اسلامی تبلیغ و دعوت کا سلسلہ جاری رہے اور امت قائد اول کی رحلت کے بعد دشوار راستوں سے گزر جائے۔ رسول(ص) نے علی کی خلافت کا اعلان غدیر کے تاریخی دن میں ہی نہیں کیا تھا بلکہ روز اول ہی سے آپ(ص) علی کے بارے میں یہ فرماتے چلے آ رہے تھے، وہ میرے خیرخواہ و زیر، غمگسار بھائی، میرے قوت بازو ہیں اور خلیفہ ہیں تمام لوگوں پر واجب ہے کہ نبی (ص) کے بعد آپ کی اطاعت و اتباع کریں اور انہیں اپنا قائد و زعیم سمجھیں۔
جب دین کا اقتدار مسلم ہو گیا اور مدینہ میں اس کا مرکز بن گیا تو پھر بعض لوگوںکا دین سے خارج ہونا یا نبی (ص)
____________________
۱۔تاریخ یعقوبی ج۳ ص ۱۱۲، مسند احمد ج۴ ص ۲۸۱، البدایہ و النہایہ ج۵ ص ،۲۱۳، الغدیر ج۱ ص ۴۳، ص ۱۶۵،۱۹۶، ص۲۱۵، ۲۳۰، ص ۲۳۸، ص ۲۷۶، ص ۲۸۳، ۲۸۵، ص ۲۹۷، ص ۲۷۹، ص ۳۹۳، ص ۴۰۲ جزء ۱۱ ص ۱۳۱۔