۶۔ روم سے جنگ کے لئے فوج کی عام بھرتی(۱)
رسول(ص) اسلامی حکومت کی شمالی سرحدوں کو بہت اہمیت دیتے تھے کیونکہ اس طرف روم کی منظم اور عظیم لشکر والی حکومت تھی۔ اسلامی حکومت کو فارس کی حکومت سے کوئی اندیشہ نہیں تھا،کیونکہ اس کی تباہی کے آثار رونما ہو چکے تھے، پھر اس کا کوئی روحانی عقیدہ بھی نہیں تھاکہ جس کا وہ روم کے مسیحیوںکی طرح دفاع کرتے، لہذا نئے اسلامی نظام کے لئے روم ہی خطرہ تھا خاص طور سے ان لوگوں کی طرف سے خطرہ تھا جن کو اسلامی حکومت سے ان کی فتنہ پردازیوں اور نفاق پروری کی بنا پر نکال دیا گیا تھا اور وہ شام چلے گئے تھے بعد میں کچھ اور لوگ ان سے ملحق ہو گئے تھے پھر وہاں نصارائے نجران کا وجود ایک سیاسی وسیلہ تھا جو روم کو ان کی مدد پر اکساتا تھا۔
اس کے باوجودحالات ایسے نہیں تھے کہ جن کی بنا پر اتنا اہتمام کیا جاتا کہ جتنا رسول(ص) نے ایک عظیم لشکر بنانے میں کیا ہے ، اس میں آپ(ص) نے علی اور ان کے بعض مخلصین کے علاوہ بڑے بڑے صحابیوں کو شامل کیا، اس سے رسول(ص) کا مقصد سیاسی فضا کو ایسے عناصر سے پاک کرنا تھا جو علی بن ابی طالب کی طرف قیادت کی منتقلی میں حائل ہو سکتے تھے، تاکہ آپ(ص) کے بعد علی خلیفہ بن جائیں اصل میں رسول(ص) اپنے مشن کو جاری رکھنے کے لئے حضرت کی مرجعیت اور ان کی صلاحیتوںکو مسلسل بیان کرتے تھے آپ(ص)نے یہ محسوس کیا کہ علی کی خلافت سے بعض صحابہ خوش نہیں ہیں، یہ بات غدیر میں حضرت علی کی بیعت کے بعد آپ(ص) نے اچھی طرح محسوس کر لی تھی لہذا رسول(ص) نے مدینہ کو سیاسی کشیدگی سے پاک کرنے کا عزم کیا تاکہ آپ(ص)کے بعد اسلامی حکومت کی زمام کسی بھی ٹکرائو اور جھگڑے کے بغیر حضرت علی کے ہاتھ میں پہنچ جائے چنانچہ رسول(ص) نے پرچم بنایا اور اسامہ بن زید کے سپرد کر دیا-یہ جوان سپہ سالار تھے جن کو رسول(ص) نے منصوب کیا تھااور مہاجرین و انصار کے بزرگوں کو ان کا تابع کیا اور اسامہ سے فرمایا:
____________________
۱۔رسول(ص) نے اسامہ کو ماہ صفر ۱۱ھ میں علم دیا تھا۔