13%

چوتھی فصل

رسول(ص) کی زندگی کے آخری ایام

۱۔وصیت لکھنے میں حائل ہونا

شدید بخار اور نہایت ہی تکلیف کے باوجود، رسول(ص)، علی اور فضل بن عباس کا سہارا لیکر لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے گھر سے مسجد میں آئے تاکہ ان مفاد پرستوں کے منصوبوںکو ناکام بنا سکیں جنہوں نے خلافت و قیادت کو غصب کرنے کے لئے سازش کی تھی، اس مقصد میں کامیابی ہی کے لئے ان لوگوں نے بھی نہایت ہی ہوشیاری سے رسول(ص) کے حکم سے روگردانی کی تھی جب رسول(ص) نے انہیں لشکرِ اسامہ کے ساتھ جانے کا حکم دیا تھا۔ نماز پڑھانے کے بعد رسول(ص) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:

''ایّها النّاس سعرت النّار و اقبلت الفتن کقطع الّلیل المظلم، و انّی و اللّٰه ما تمسکون علی بشیء انی لم احل الا ما احل الله ولم احرم الا ما حرم اللّٰه'' ( ۱ )

اے لوگو! فتنہ کی آگ بھڑک اٹھی ہے اور وہ کالی رات کے ٹکڑوں کی طرح بڑھے چلے آ رہے ہیں۔

میں نے اسی چیز کو حلال قرار دیا ہے جس کو خدا نے حلال کیا ہے اور میں نے اسی چیز کو حرام قرار دیا ہے جس کو خدا نے حرام قرار دیا ہے۔

یہ آپ(ص) کی طرف سے ایک اور تنبیہ تھی کہ یہ لوگ آپ(ص) کے حکم کی نافرمانی نہ کریں اگر چہ ان کی نیتوں سے یہ

____________________

۱۔ سیرت نبویہ ج۲ ص۹۵۴، طبقات الکبریٰ ج۲ ص ۲۱۵۔