6%

گے تویہ سن کر میں رونے لگی پھر مجھے یہ خبر دی کہ ان کے اہل بیت میں سب سے پہلے میں ان سے ملحق ہوںگی تو میں مسکرائی۔

۳۔رسول(ص) کے آخری لمحاتِ حیات

علی رسول (ص) کے ساتھ ایسے ہی رہتے تھے جیسے ایک انسان کے ساتھ سایہ رہتا ہے ، زندگی کے آخری لمحات میں بھی آپ ان کے ساتھ ہی تھے آنحضرت (ص) انہیں تعلیم دیتے اپنا راز بتاتے اور وصیت کرتے تھے۔ آخری وقت میں رسول(ص) نے فرمایا: میرے بھای کو میرے پاس بلائو، علی کو رسول(ص) نے کہیں کام سے بھیجا تھا، بعض مسلمان آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن رسول(ص) نے انہیں کوئی اہمیت نہیں دی کچھ دیر بعد علی بھی آ گئے تو رسول(ص) نے فرمایا: مجھ سے قریب ہو جائو، علی آپ(ص) سے قریب ہو گئے آنحضرت (ص) علی کے سہارے بیٹھ گئے اور ان سے باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ آپ(ص) پر احتضار کے آثار ظاہر ہو گئے اور رسول(ص)نے حضرت علی کی گود میں وفات پائی، اس بات کو خود حضرت علی نے اپنے ایک مشہور خطبہ میں بیان فرمایا ہے ۔( ۱ )

۴۔ وفات ودفن رسول(ص)

آخری وقت میں رسول(ص) کے پاس علی ابن ابیطالب ، بنی ہاشم اور ازواج کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا، آپ(ص) کے فراق میں آپ(ص) کے گھر سے بلند ہونے والی آہ و بکا کی آواز سے آپ(ص) کی وفات کی خبر سب کو ہو گئی تھی ، سرور کائنات (ص)کے غم میں دل پاش پاش تھے، دیکھتے ہی دیکھتے مدینہ بھر میں آپ کی وفات کی خبر پھیل گئی۔ سبھی پر غم و الم کی کیفیت طاری تھی اگرچہ رسول(ص) نے اس حادثہ کے لئے انہیں آمادہ کر دیا تھا اور متعدد بار اپنے انتقال کی خبر دے چکے تھے اور امت کو یہ وصیت کر چکے تھے کہ وہ آپ(ص) کے بعد آپ(ص) کے خلیفہ علی بن ابی طالب کی اطاعت کرے۔ یقینا آپ(ص) کی وفات ایک بہت بڑاسانحہ تھا جس سے مسلمانوں کے دل دہل گئے تھے مدینہ پر ایک اضطرابی کیفیت طاری تھی، رسول(ص) کے گھر کے اطراف میں جمع افراد عمر بن خطاب کی بات

____________________

۱۔ نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۷۔