6%

اہل مکہ اور تمام اعراب سے آپ(ص) نے جنگ نہیں کی بلکہ انہوں نے آپ(ص) سے جنگ کی تھی انہوں نے آپ(ص) کے قتل اور آپ(ص) کو وطن سے نکالنے کا منصوبہ بنایا تھا حالانکہ آپ(ص) نے اہل کتاب کو ان کے دین ہی پر باقی رکھااور اسلام قبول کرنے کے لئے ان پر جبر نہیں کیا۔

قرآن مجید

جس وقت خدا نے آپ(ص) کو نبوت سے سر فراز کیا اسی وقت آپ(ص) پر قرآن نازل کیا جو واضح ہے اور عربی میں ہے باطل اس میں کسی بھی طرف سے داخل نہیں ہو سکتا، اسی کے ذریعہ رسول(ص) نے(عرب کے) بڑے بڑے فصحاء اور بلغاء کو عاجز کیا اور اسی کے ذریعہ انہیں چیلنج کیا لیکن وہ اس کا جواب نہیں لا سکے جبکہ وہ عرب کے سب سے بڑے فصیح تھے بلکہ فصاحت و بلاغت انہیں پر منتہی ہوتی تھی اس کتابِ عزیز میں، جو کہ حکمت اور علم والے (خدا) کی طرف سے نازل ہوئی ہے ، دین کے احکام، گذشتہ لوگوں کے حالات ، تہذیب و اخلاق، عدل کا حکم ، ظلم سے ممانعت اور ہر چیز کا واضح بیان ہے ۔ اور جو چیز اسے دوسری آسمانی کتابوں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہر دور اور ہر زمانہ میں اس کی تلاوت ہوتی رہے گی اور اس کی تازگی اپنی جگہ باقی رہے گی۔ اپنے بیان سے یہ لوگوں کو حیرت زدہ کرتی رہے گی اس کی تلاوت سے طبیعتیں نہیں تھکیں گی خواہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو اور اس کا زمانہ پر انا اور فرسودہ نہیں ہوگا۔

یقینا قرآن معجزہ ہے ، اس کے ذریعہ آپ(ص) نے جاہلوں کی جاہلیت کے گھپ اندھرے میں علمی و ثقافتی انقلاب پیدا کیا ااور اپنی تحریک کی بنیاد مضبوط علمی پایوں پر استوار کی، لوگوں کو علم حاصل کرنے پر اکسایا اور اسے ، انسان کے شایان شان کمال کی طرف بڑھنے کا اوّلین سبب قرار دیا۔ انسان کوغور و فکر اور تجربہ کے حصول پر ابھارا ، طبیعت کے ظواہر کی تحقیق اور اس میں غور کرنے کی ترغیب دی تاکہ وہ اس کے قوانین اور اس کی سنتوں کو کشف کر سکے اور انسان کے لئے ہر اس علم کا حاصل کرنا واجب قرار دیا کہ جس پر انسان کی اجتماعی زندگی کا دار مدار ہو ، نظری علوم، کلام، فلسفہ، تاریخ اور فقہ و اخلاق، کو اہمیت دی، تقلید اورظن و گمان کی پیروی سے روکااور دلیل و برہان سے تمسک کرنے کا حکم دیا۔