6%

جاہل کی صفت یہ ہے کہ جو اس سے گھل مل جاتا ہے یہ اس پر ظلم کرتا ہے ، اپنے سے چھوٹے پر زیادتی کرتا ہے ، اپنے بڑے کی نافرمانی کرتا ہے ، اس کے ساتھ گستاخی سے پیش آتا ہے، اسکی بات بے تکی ہوتی ہے، بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور چپ رہتا ہے تو غافل ہو جاتا ہے ۔ اگر فتنہ کے روبرو ہوتا ہے تو اس کی طرف دوڑ پڑتاہے اور اسی وجہ سے ہلاک ہو جاتا ہے ، اگر کہیں کوئی فضیلت نظر آتی ہے تو اس سے روگردانی کرتا ہے۔ اس کی طرف بڑھنے میں سستی کرتا ہے ، وہ اپنے پہلے گناہوں سے نہیں ڈرتا ہے اور باقی ماندہ عمر میں گناہ ترک نہیں کرتا نیک کام کی انجام دہی میں سستی کرتا ہے اور جو نیکی اس سے چھوٹ گئی یا ضائع ہو گئی ہے اس کی پروا نہیں کرتا ۔ یہ صفت اس جاہل کی ہے جو عقل سے محروم ہے ۔

۲۔ تشریع کے مصادر

۳۔یقینا اللہ کے رسول(ص) نے تمام لوگوں کے لئے حقیقی سعادت و کامیابی کے راستہ کی نشاندہی کی ہے سعادت کے حصول کی ضمانت لی ہے بشرطیکہ وہ ان تعلیمات پر عمل کریں جو آپ(ص) نے ان کے سامنے بیان کی ہیں۔ رسول(ص) کی نظر میں سعادت و کامیابی کا راستہ یہ ہے کہ انسان دو بنیادی اصولوں سے تمسک کرے اوریہ اصول ایک دوسرے کے بغیر کسی کو بے نیاز نہیں کریں گے یہ ثقلین ہیں۔ رسول(ص) کا ارشاد ہے:

ایها النّاس ! انی فرطکم، و انتم واردون علیّ الحوض، الا و انّی سائلکم عن الثقلین، فانظروا: کیف تخلفونی فیهما؟ فان اللطیف الخبیر نبأنی: انهما لن یفترقا حتی یلقیانی، و سالت ربی ذلک فاعطانیه، الا و انی قد ترکتهما فیکم: کتاب الله و عترتی اهل بیتی، لا تسبقوهم فتفرقوا ولا تقصروا عنهم فتهلکوا، ولا تعلموهم، فانهم اعلم منکم

ایهالناس! لا الفینکم بعدی کفاراً!، یضرب بعضکم رقاب بعض، فتلقونی فی کتیبة عمجریٰ السیل الجرار

الا و ان علی بن ابی طالب اخی و وصیی، یقاتل بعدی علی تاویل القرآن ، کما قاتلت علی تنزیله''