6%

۳۔ اسلامی عقیدے کے اصول

خالق کی توصیف نہیں کی جا سکتی

بیشک خالق کی توصیف اسی چیز کے ذریعہ کی جا سکتی ہے جس سے اس نے خود کو متصف کیا ہے اور اس خالق کی توصیف کیسے کی جا سکتی ہے جس نے حواس کو عاجز کر رکھا ہے کہ وہ اس کا ادراک کریں اور وہم و خیال اسے پا سکیں اور خیالات اس کو محدود کر سکیں اور آنکھیں اسے دیکھ سکیں؟ وہ اس چیز سے بلند تر ہے کہ جس سے توصیف کرنے والے اس کی توصیف کرتے ہیں، وہ قریب ہوتے ہوئے دور ہے اور دور ہوتے ہوئے قریب ہے وہ کیفیت کا خالق ہے پس یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کیفیت رکھتا ہے، وہ اَین(کہاں)َ کو وجود میں لانے والا ہے پس یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے لئے اَینَ ہے وہ کیفیت و اَینیت سے بلند ہے وہ ایک ہے ، بے نیاز ہے جیسا کہ اس نے خود کو اس سے متصف کیا ہے ۔ توصیف کرنے والے اس کے اوصاف تک نہیں پہنچ سکتے۔ اس کی کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کی اولاد ہے اورکوئی بھی اس کا کفو و ہمسر نہیں ہے۔

توحید کے شرائط

بندہ ''لا الٰہ الا اللہ'' کہتا ہے تو اسے چاہئے کہ دل سے اس کی تصدیق کرے اس کی عظمت کا اعتراف کرے، اس عقیدہ سے لذت محسوس کرے اس کی حرمت کا خیال رکھے اگر''لا الٰہ الا اللہ'' اور اس کی عظمت کا اعتراف نہیں کرے گا تو بدعتی ہے اور اگر اس عقیدہ میں لذت نہیں محسوس کرے گا تو ریاکار ہے اوراگر اس کی حرمت کا خیال نہیں رکھے گا تو فاسق ہے ۔( ۱ )

____________________

۱۔بحار الانوار ج۲ ص ۹۴، الکفایة، ابو المفضل شیبانی نے احمد بن مطرق بن سوار سے انہوں نے مغیرہ بن محمد بن مہلب سے انہوں نے عبد الغفار بن کثیر سے انہوں نے ابراہیم بن حمید سے انہوں نے ابو ہاشم سے انہوں نے مجاہد سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہاایک یہودی رسول(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا جس کا نام نعثل تھا اس نے کہا: اے محمد! میں آپ سے چند چیزوں کے بارے میں سوال کرونگا اس کی وجہ سے میں ایک زمانہ سے پریشان ہوں اگر آپ نے ان کا جواب دیدیا تو میں اسلام قبول کرلوںگا۔ آپ(ص) نے فرمایا: اے ابو عمار جو چاہو پوچھ لو اس نے کہا: آپ اپنے رب کا تعارف کرائیں تو آپ(ص) نے بہترین انداز میں توصیف الٰہی بیان کی مگر وہ ایمان نہ لایا۔