اے اللہ! ہر رنج و پریشانی میں توہی میرا سہارا ہے ، ہر سختی میں تو ہی میری امید ہے اور جو مصیبت مجھ پر پڑتی ہے اس میں تو ہی میری پناہ گاہ ہے ، کتنے ہی رنج و غم ایسے ہیں جن سے دل دہل جاتے ہیں اور تدبیر ساتھ نہیں دیتی ، ایسے حالات میں قریب والے بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں، دشمن طعنہ زنی کرتے ہیں، اس موقعہ پر میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اور سب کو چھوڑ کر تجھ سے لو لگاتا ہوں۔ تونے غم سے نجات دی اور کشائش عطا فرمائی، اے معبود !ہر نعمت تیری ہی ہے ، ہر حاجت تجھ ہی سے بیان کی جا سکتی ہے، ہر آرزو کی انتہا تو ہے۔ بے پناہ حمد تیرے لئے ہے اور احسان کا سر چشمہ تو ہے ۔
ج۔ جنگ خندق کے دن آپ(ص) نے یہ دعا پڑھی تھی:
''یا صریخ المکروبین و یا مجیب دعوة المضطرین اکشف عنِّی همِّی و غمِّی و کربی فانک تعلم حالی و حال اصحابی فاکفنی حول عدو فانه لا یکشف ذلک غیرک'' ۔
اے غم زدہ و رنجیدہ لوگوں کے فریاد رس!اے مضطر و پریشان حال لوگوں کی دعا قبول کرنے والے! میرے رنج و غم اور کرب کو برطرف کر دے بیشک تو میری اور میرے اصحاب کی حالت سے بخوبی واقف ہے پس میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما بیشک تیرے علاوہ کوئی بھی اس مشکل کو حل نہیں کر سکتا ۔
د۔ آپ(ص) نے اپنے اصحاب کو دشمن کے شر سے بچنے کے لئے درج ذیل دعا تعلیم کی ۔
سید بن طائوس نے اس دعا کو اس طرح نقل کیا ہے :
''یا سامع کلِّ صوت، یا محیی النُّفُوس بعد الموت، یا من لا یعجل لانَّه لا یخاف الفوت، یا دائم الثبات، یا مخرج النبات یا محیی العظام الرمیم الدارسات بسم اللّه، اعتصمت باللّه و توکلت علیٰ الحی الذی لا یموت ، و رمیت کل من یؤذینی بلا حول ولا قوة الا باللّه العلی العظیم'' ۔