6%

دوسری فصل

بشارت

قرآن مجید نے صریح طور پر یہ بیان کیا ہے کہ بشریت کا تاریخی عہد انبیاء کی بعثت اور رسولوں کے آنے سے شروع ہوا۔ انبیاء اور رسولوں نے اپنی امتوں کو اعلیٰ حیات اور کامل ترین انسانی وجود کی طرف ہدایت کی۔ اس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ معاشرۂ انسانی میں انبیاء کا نور و ظہور اسی وقت سے ہے جب سے بشریت کی تاریخ شروع ہوئی ہے ۔

خدا وند عالم کا ارشاد ہے :

( کان النّاس امة واحدة فبعث اللّٰه النّبیین مبشّرین و منذرین و انزل معهم الکتاب بالحق لیحکم بین النّاس فیمااختلفوا فیه وما اختلف فیه الا الّذین اوتوه من بعد ما جائتهم البینات بَغْیاً بینهم فهدی اللّٰه الذین آمنوا لما اختلفوا فیه من الحق باذنه واللّه یهدی من یشاء الیٰ صراط مستقیم ) ( ۱ )

لوگ ایک ہی امت تھے، پس خدا نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے نبی بھیجے اور ان پر برحق کتاب نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کریں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں در حقیقت اختلاف انہیں لوگوں نے کیا جنہیں(نبی کے ذریعہ) کتاب دی گئی اور ان پر آیتیں واضح ہو گئی ہیں ایسا انہوں نے بغاوت کی وجہ سے کیا ہے تو خدا نے ایمان قبول کرنے والوں کو ہدایت دیدی چنانچہ انہوں نے

____________________

۱۔ بقرہ: ۲۱۳۔