6%

یہ ایک بہت بڑا انقلاب تھا کہ جاہلیت سے بھرا معاشرہ چند برسوں میں کتابِ ہدایت اور مشعل علم کا ایک طاقتور و امین نگہبان و محافظ بن گیا اور تحریف و تصحیف کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے،عزم محکم کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوایہ اس دائمی کتاب اور اس رسول(ص) امی کا معجزہ ہے جو جاہلیت کے معاشرہ میں( خرافات اور اساطیر سے بہت دور تھا) اصل میں خدائی نورِ بصیرت آپ کے پورے وجود کا احاطہ کئے ہوئے تھا۔

۲۔ مسلمِ اوّل

خالقِ کائنات ، سرچشمۂ وجود، خدا کے سامنے سر جھکانا ،اس کی عظیم قدرت اور اس کی حکمت کے نفاذ کے سامنے سراپا تسلیم ہونا نیز ایک، اکیلے اور بے نیاز معبود کی بندگی کا اقرار کرنا وہ منزل ہے جس سے ہر انسان کو گزرنا چاہئے تاکہ وہ خدائی انتخاب واصطفیٰ کے لائق بن جائے۔ قرآن مجید نے نبی کریم کے لئے اسی کی گواہی دی ہے۔ ارشاد ہے :

( قل انّنی هدانی ربّی الیٰ صراط مستقیم...و انا اوّل المسلمین ) ( ۱ )

آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے صراط مستقیم کی طرف میری ہدایت کی ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔

یہ تمغۂ کمال ہے جس کو اس بندۂ مسلم نے حاصل کیا ہے اور اس کی بندگی میں سب پر فوقیت لے گئے ہیں اس مثالی عبودیت کی جھلک آپ(ص) کے قول و فعل میں نظر آتی ہے ۔ فرماتے ہیں:

''قرة عین فی الصّلواة''( ۲ ) میری آنکھوںکی ٹھنڈک نماز میں ہے ۔ آپ(ص) وقتِ نماز کا انتظار کرتے تھے، بارگاہ خدا میں پہنچنے کاآپ کو شدید اشتیاق رہتا تھا چنانچہ اپنے موذن بلال سے فرماتے تھے:ارحنا یا بلال( ۳ ) اے بلال ہمیں خوش کرو، آپ(ص) اپنے اہل و عیال سے گفتگو کرتے تھے وہ بھی آپ(ص) سے محو سخن

____________________

۱۔ انعام: ۱۶۱ تا ۱۶۳۔

۲۔ امالی طوسی ج۲ ص ۱۴۱ ۔

۳۔بحار الانوار ج۸۳ ص ۱۶۔