6%

تھے( ۱ ) اور جب بیدار ہوتے تھے تو پہلے خدا کو سجدہ کرتے تھے( ۲ ) اور ہر روز تین سو ساٹھ مرتبہ خدا کی حمد کرتے اور کہتے تھے:الحمد للّٰه ربِّ العالمین کثیراً علیٰ کلّ حال ۔( ۳ ) قرآن خوانی تو آپ (ص)کا شغف اور محبوب مشغلہ تھا جب آپ(ص) نے عبادت میں بہت زیادہ جانفشانی کی تو جبریل نازل ہوئے اور آپ(ص) کی خدمت میں خدا کا پیغام پہنچایا:( طه، ما انزلنا علیک القرآن لتشقی ) ۔( ۴ )

طٰہ، ہم نے آپ(ص) پر اس لئے قرآن نازل نہیں کیا ہے کہ آپ خود کو مشقت میں ڈالیں۔

۳۔ خدا ہی پر بھروسہ

اپنے رسول (ص) کے بارے میں خدا کا ارشاد ہے :( الیس اللّٰه بکاف عبده ) ( ۵ ) کیا اپنے بندہ کے لئے اللہ کافی نہیں ہے؟!

نیز فرماتا ہے:( و توکُلّ علیٰ العزیز الرّحیم الّذی یراک حین تقوم و تقلّبک فی السّاجدین ) ( ۶ )

اور غالب و رحیم خدا پر بھروسہ کیجئے جو آپ(ص) کو اس وقت بھی دیکھتا ہے جب آپ(ص) قیام کرتے ہیں اور سجدہ کرنے والوں میں آپ(ص) کی نشست و برخاست بھی دیکھتا ہے۔

یقینا رسول(ص) اعظم خدا پر ایسے ہی توکل و اعتماد کرتے تھے جیسا کہ خدا وند عالم کا ارشادگزرا ہے ۔

جابر سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ذات الرقاع میں ہم رسول(ص) کے ہمراہ تھے ہم نے ایک سایہ دار درخت دیکھا اسے رسول(ص) کے لئے چھوڑ دیا۔ رسول(ص) نے اپنی تلوار درخت پر لٹکا دی اور آرام کرنے لگے، ایک مشرک نے اس تلوار کو اٹھا لیا اور رسول(ص) سے کہنے لگا: آپ(ص) مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ(ص) نے فرمایا: نہیں اس

____________________

۱۔ بحار الانوار ج ۱۶ ص ۲۱۷۔ ۲۔ ایضا ج ۱۶ ص ۲۵۳ ۔ ۳۔کافی ج۲ ص ۵۰۳۔

۴۔ طہ ۱۔۲ ۔

۵۔زمر:۳۶۔

۶۔شعرائ: ۲۱۷ تا ۲۱۹۔