6%

۵۔ بے مثال زہد

خدا وند عالم فرماتا ہے:( ولا تمدّنّ عینیک الیٰ ما متعنا به ازواجاً منهم زهرة الحیاة الدّنیا لنفتنهم فیه و رزق ربک خیر و ابقیٰ ) ( ۱ ) اور ہم نے ان میں سے بعض لوگوںکو دنیوی زندگی کی رونق سے مالامال کر دیا آپ اپنی نگاہ کو ان کی طرف ہرگز نہ ڈالیںاس لئے کہ اس کے ذریعہ ہم انہیں آزمائیں گے اور آپ کے پروردگار کا رزق اس سے کہیں بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ ابو امامہ نے رسول(ص) سے روایت کی ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا: مجھے میرے رب کا پیغام پہنچا کہ میں بطحائے مکہ کو تمہارے لئے سونے سے بھر دوں؟ میں نے عرض کی: نہیں معبود! میں ایک دن شکم سیر اور ایک دن بھوکا رہنا چاہتا ہوں، جب مجھے بھوک لگے تو میں تیری بارگاہ میں تضرع و زاری کروں اور جب شکم سیر ہوں تو تیری حمد کروں اور تیرا شکر ادا کروں۔( ۲ ) رسول(ص) اپنی چٹائی پر محو خواب ہوتے تھے اس سے آپ کے پہلو میں درد ہو گیا۔لوگوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول(ص)! ہم آپ کے لئے فرش فراہم کر دیں فرمایا: دنیا (کی لذتوں) سے مجھے کیا واسطہ؟ میں تو دنیا میں اس سوار کی مانند ہوں کہ جس نے درخت کے سایہ میں تھوڑی دیر آرام کیا اور پھر روانہ ہو گیا۔( ۳ ) ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول(ص) کئی کئی دن بھوکے رہتے تھے، آپ(ص) کے اہل و عیال بھی اسی حال میں رہتے تھے وہ اکثر جو کی روٹی کھاتے تھے۔( ۴ ) عائشہ کہتی ہیں: آل محمد(ص) نے کبھی دن میں دو کھانے نہیں کھائے، مگر یہ کہ ایک کھانا خرما ہوتا تھا( ۵ ) نیز کہتی ہیں: رسول(ص) کی وفات کے وقت بھی آپ(ص) کی ایک بکری یہودی کے یہاں تیس سیر جو کے عوض گروی تھی۔( ۶ )

____________________

۱۔طٰہ: ۱۳۱۔

۲۔سنن ترمذی ج۴ ص ۵۱۸ح۲۳۷۷ ۔

۳۔سنن ترمذی ج۴ ص ۵۱۸ح۲۳۷۷۔

۴۔ سنن ترمذی ج۴ ص ۵۰۱حدیث ۲۳۶۰۔

۵۔ صحیح بخاری ج۵ ص ۲۳۷۱ حدیث ۶۰۹۰۔

۶۔صحیح بخار ج۳ ص ۱۰۶۸ ح ۲۷۵۹ ۔