شکست و ریخت کو ہم جزیرہ نما ئے عرب میں مقیم یہودیوں کی دھمکیوں سے بھی ثابت کر سکتے ہیں یہاں کے
یہودجزیرہ نما عرب کے لوگوں سے کہا کرتے تھے بشریت کو نجات دلانے والا آسمانی شریعت کے ساتھ عنقریب ظہور کرے گا، نیز کہتے تھے: ایک نبی(ص) ظہور کرے گا جو تمہارے بتوں کو توڑ دے گا۔( ۱ )
۲۔رسول(ص) کے آباء واجداد کا ایمان
رسول(ص) نے ایسے موحد گھرانے میں ولادت و پرورش پائی جو کہ بلند اخلاق اور اعلیٰ اقدار کا حامل تھا۔ آپ(ص) کے جد عبد المطلب کے ایمان کا علم توہمیں ان کی اس دعا سے ہو جاتا ہے جو انہوں نے اس وقت کی تھی جب حبشی ابرہہ نے خانۂ کعبہ مسمار کرنے کے لئے چڑھائی کی تھی۔ اس وقت کعبہ کی حفاظت کے لئے عبدالمطلب نے کسی بت سے التجا نہیں کی تھی بلکہ خدائے واحد پر توکل کیا تھا۔( ۲ )
بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ عبد المطلب پیشین گوئیوں کے ذریعہ نبی(ص) کی عظمت اور ان کے مستقبل سے واقف تھے چنانچہ انہوں نے رسول(ص) کا واسطہ دے کر اس وقت بارش کی دعا کی تھی جب رسول(ص) کی عمر بہت کم تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ رزق و نعمت دینے والے خدا کے نزدیک ان(محمد(ص)) کی بڑی منزلت ہے ۔( ۳ ) عبد المطلب کے مومن ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ انہوں نے آپ کے بچپنے میں ام ایمن سے فرمایا کہ خبردار ان (محمد(ص))سے غافل نہ ہونا۔( ۴ )
یہی حال آپ کے چچا جناب ابو طالب کا ہے تبلیغ رسالت کے پیش نظر وہ بھی تا حیات، رسول(ص) کی حفاظت و پشت پناہی کرتے رہے اس سلسلہ میں انہوں نے قریش کے بائیکاٹ اورشعب ابو طالب می گھیرائو اور ان کی دوسری اذیتوں کو برداشت کیا۔ اس حقیقت کو ہم ابو طالب کے بارے میں نقل ہونے والی روایتوں میں
____________________
۱۔بحار الانوار ج۱۵، ص ۲۳۱، السیرة النبویة ج۱ ص ۲۱۱، البقرة : ۸۹۔
۲۔سیرة النبویة ج۱ ص ۴۳۔۶۲، تاریخ کامل ج۱ ص ۲۶۰، بحار الانوار ج۵ ص ۱۳۰۔
۳۔سیرة حلبیہ ج۱ ص ۱۸۲، الملل و النحل شہرستانی ج۲ ص ۲۴۸۔
۴۔سیرة زینی دحلان جو کہ سیرة حلبیہ کے حاشیہ برچھپی ہے : ج۱ ص ۶۴، تاریخ یعقوبی ج۲ ص ۱۰۔