۵۔ نبی (ص) کے واسطہ سے بارش
مورخین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ رسول(ص) کے واسطہ سے آپ کی حیات میں متعدد بار بارش ہو ئی ہے ۔آپ کی شیر خوارگی کے زمانہ میں آپ کے جد اور آپ کے چچا ابو طالب کی زندگی میں ، پہلی بار اس وقت آپ کے واسطہ سے بارش ہو ئی تھی جس وقت اہل مکہ شدید قحط میں مبتلا تھے، دو سال سے بارش نہیں ہوئی تھی، جناب عبد المطلب نے اپنے بیٹے ابو طالب کو حکم دیا کہ ان کے پوتے حضرت محمد(ص) کو لائیں حالانکہ وہ اس وقت شیر خوار تھے چنانچہ ابوطالب انہیں لائے، اور دادا کی گود میں دیدیا، عبد المطلب انہیں لئے ہوئے خانۂ کعبہ گئے اور انہیں آسمان کی طرف بلند کرکے عرض کی: بار الٰہا! اس بچہ کے حق کا واسطہ، اسی جملہ کو باربار کہتے اور دعا کرتے رہے کہ ہمیں موسلادھار بارش کے ذریعہ سیراب کر کچھ دیر نہ گذری تھی کہ آسمان پر گھٹا چھا گئی اور اتنی شدید بارش ہوئی کہ لوگوں کو مسجدالحرام کے منہدم ہونے کا خوف لاحق ہو گیا۔( ۱ )
دوبارہ آپ کے وسیلہ سے اس وقت بارش ہوئی جب آپ(ص) کا بچپناتھا جناب عبد المطلب آپ(ص) کو لیکر کوہ ابو قبیس پرگئے قریش کے دوسرے نمایاں افراد بھی ان کے ہمراہ تھے تاکہ نبی(ص) کی برکت سے دعا مستجاب ہو جائے۔ اس واقعہ کی طرف جناب ابو طالب نے اس طرح اشارہ کیا ہے :
ابو نا شفیع الناس حین سقوابه
من الغیث رجاس العشیر بکور
و نحن-سنین المحل-قام شفیعنا
بمکة یدعو و المیاه تغور( ۲ )
مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ قریش نے ابو طالب سے التماس کی کہ ہمارے لئے بارش کی دعا کریں تو ابو طالب ، نبی(ص) کو مسجد الحرام کے پاس لائے، اس وقت آپ کا چہرہ سورج کی طرح دمک رہا تھا، ابو طالب نے نبی(ص) کے واسطہ سے بارش کے لئے دعا کی تو آسمان پر بادل چھا گئے اورموسلا دھار بارش ہوئی اس صورت حال کودیکھ کر سب لوگ خوش ہو گئے۔ اس کرامت کا ذکر ابو طالب نے اس وقت کیا تھا جب قریش
____________________
۱۔الملل و النحل ج۲ ص ۲۴۸، سیرة حلبیہ ج۱ ص ۱۸۲ و ۱۸۳۔ ۲۔سیرة حلبیہ ج۱ ص ۳۳۱۔