6%

نے نبی(ص) اور ان کی رسالت سے دشمنی کی حد کر دی تھی، کہتے ہیں:

و ابیض یستسقیٰ الغمام بوجهه

ربیع الیتامی عصمة للارامل

تلوذ به الهلاک من آل هاشم

فهم عنده فی نعمة و فواضل( ۱ )

سفید رنگ سردار جس کے چہرہ سے بادل برسایا جاتاہے، جو یتیموں کا فریاد رس اور بیوائوں کا محافظ ہے یہ وہ ذات ہے جس کے سایہ میں آل ہاشم کے مجبور لوگ پناہ لیتے ہیں اور اس کے تصدق میں نعمت پاتے ہیں۔

ان تمام باتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ رسول خدا کے دونوں کفیل خالص مومن تھے اور دونوں خدا پر ایمان رکھتے تھے ان کی عزت و افتخار ، توحید اور اللہ پر ایمان کے لئے اتنا کافی ہے ، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول(ص) نے اس گھر میں پرورش پائی تھی جوعقیدۂ توحید سے معمور تھا۔

۶۔ اپنی والدہ آمنہ کے ساتھ

آپ(ص) کے والد کا سایہ تو پہلے ہی اٹھ چکا تھا والدہ کی محبت و شفقت سے بھی آپ(ص) تا دیربہرہ یاب نہ رہ سکے، والدہ کو یہ امید تھی کہ عبد اللہ کا یتیم ان کی حیات میں جوان ہوگا اور شوہر کی جدائی کے بعد بیٹا سہارا بنے گا۔ مگر موت نے انہیں زیادہ مہلت نہیں دی، حلیمہ سعدیہ سے روایت ہے کہ وہ نبی(ص) کو ان کے گھر لے کر آئیں اس وقت نبی(ص) کی عمر پانچ سال ہو چکی تھی، آپ کی والدہ آمنہ یہ چاہتی تھیں کہ محمد(ص) کو ساتھ لیکر اپنے شوہر کی قبر کی زیارت کو جائیں اور اس سفرمیں محمد(ص) یثرب میں بنی نجار میں سے اپنے ماموں کو بھی دیکھ لیں لیکن اس سفر میں رسول(ص) کو ایک اور غم ہوا، آپ اپنے پدر بزرگوار کی قبر کی زیارت کرکے واپس آ رہے تھے کہ مقام ''ابوائ'' میں آپ(ص) کی والدہ کا انتقال ہو گیا گویا عہد طفلی میں آنحضرت (ص) کے قلب میں دو غموں کا اجماع ہو گیا آپ کی شخصیت کی تکمیل کے لئے یہ خدائی منصوبہ تھا۔

جناب ام ایمن نے ان کے قافلہ کو مکہ پہنچایا، یہ نبی(ص) کے ساتھ رہیں یہاں تک کہ آپ(ص) کو آپ(ص) کے

____________________

۱۔سیرة حلبیہ ج۱ ص ۱۹۰، البدایہ و النہایة ج۳ ص ۵۲، بحار الانوار ج۸ ص ۲۔