6%

جد عبد المطلب کے سپرد کیا عبد المطلب اپنے پوتے سے بہت محبت کرتے تھے۔( ۱ )

۷۔ اپنے جد عبد المطلب کے ساتھ

محمد(ص) نے عبد المطلب کے دل میں جو مقام و مرتبہ حاصل کر لیا تھا وہ ان کے بیٹوں اور پوتوں میں سے کسی کو حاصل نہیں تھا حالانکہ وہ بطحاء و مکہ کے سردار تھے، روایت ہے کہ ایک مرتبہ عبد المطلب خانہ ٔ کعبہ کے چبوترے پر چادر بچھائے ہوئے بیٹھے تھے ،یہ چادرمخصوص آپ کے لئے بچھائی جاتی تھی اس وقت آپ کے چاروں طرف قریش کے سر بر آوردہ سردار اور ان کے بیٹے بیٹھے تھے، عبد المطلب کی نظر اپنے پوتے، محمد(ص) پر پڑی، آپ نے حکم دیا کہ محمد(ص) کے لئے راستہ چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ آپ کے پاس پہنچ گئے آپ نے انہیں اس خاص چادرپر اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔( ۲ ) قریش کے سردار کی یہ خاص عنایت اس لئے تھی تاکہ قریش کے دلوں میں ان کی بلندی راسخ ہو جائے اوروہ آپ کے خلق عظیم سے متاثر تھے ہی ۔

قرآن مجید نے آپ کے اس دورِ یتیمی کا ذکر کیا ہے جس سے آپ(ص) اپنے پروردگار کی نگہبانی کے ساتھ گذرے ہیں ارشاد ہے :''الم یجدک یتیماً فآویٰ '' کیاہم نے آپ کو یتیم پایا تو آپ کو پناہ نہیں دی، یتیمی کا دور انسان کی شخصیت اور اس کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے ، اس سے انسان کے اندر خود اعتمادی، پختگی، مشکلات و مصائب پر صبر کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے خدا وند عالم نے اپنے نبی (ص) کو اس طرح تیار کیا کہ آپ(ص) مستقبل میں پیش آنے والی مشکلوں کو برداشت کرنے اور اس رسالت کبریٰ کا بار اٹھانے پر آمادہ ہو جائیں جس سے آپ(ص) کا کمال نکھرے گا اور آپ(ص) کی شخصیت میں پختگی آئے گی۔ اس حقیقت کی طرف رسول(ص) نے اس طرح اشارہ فرمایا ہے:

''ادبنی ربی فاحسن تا دیبی'' ( ۳ )

میرے پروردگار نے مجھے ادب سکھایاپس میں نے بہترین تربیت پائی۔

____________________

۱۔ سیرة حلبیہ ج۱ ص ۱۰۵۔

۲۔السیرة النبویة ج۱ ص ۱۶۸۔

۳۔ مجمع البیان ج۵ ص ۳۳۳ ملاحظہ ہو تفسیر سورة قلم۔