آپ(ص) کی نصرت کی یہاں تک کہ محمد(ص) جوان ہو گئے اور نبوت سے سرفراز ہو گئے۔( ۱ )
۲۔ شام کی طرف پہلا سفر
قریش کی یہ عادت تھی کہ وہ سال میں ایک بار تجارت کے لئے شام کا سفر کرتے تھے کیونکہ ان کی کمائی کا یہ ایک بہت بڑا ذریعہ تھا۔ ابو طالب نے بھی شام کے سفر کا ارادہ کیا لیکن محمد(ص) کو اس لئے سفر میں ساتھ لے جانے کے بارے میں نہیں سوچا تھاکہ سفر میں بہت سی صعوبتیں پیش آئیں گی اور صحرائوں سے گذرنا پڑے گا۔ مگر روانگی کے وقت جب ابو طالب نے یہ دیکھا کہ ان کا بھتیجا ساتھ چلنے پر مصر ہے اور اپنے چچا کے فراق میں رو رہا ہے تو انہیں اپنا یہ ارادہ بدلنا پڑا، مختصر یہ کہ آنحضرت (ص) نے شام کا پہلا سفر اپنے چچا جناب ابو طالب کے ساتھ کیا۔ اس سفر میںآپ(ص) صحرائوں سے گذرے اور سفر کے مزاج کو سمجھ گئے اور قافلوں کے راستوں سے واقف ہو گئے۔
اسی سفر میں محمد(ص) کو بحیرا نامی راہب نے دیکھا، آپ(ص) سے ملاقات کی، آپ(ص) کے اندر اس خاتم النبیین کے اوصاف ملاحظہ کئے جس کی آمد کی بشارت جناب عیسیٰ نے دی تھی یہ بشارت توریت و انجیل اوردیگر ان کتابوں میں بھی نقل ہوئی تھی جن میں خاتم النبیین کے ظہور کی بشارت دی گئی تھی۔ بحیرا نے آپ(ص) کے چچا ابوطالب(ص) سے کہا کہ ان کو لیکر آپ واپس مکہ چلے جائیں اور انہیں یہودیوں سے بچائیں کہیں وہ انہیں قتل نہ کر دیں( ۲ ) اس پر جناب ابو طالب اپنے بھتیجے محمد(ص) کو لیکر مکہ واپس آ گئے۔
۳۔ بکریوں کی پاسبانی
ائمہ اہل بیت سے ایسی کوئی روایت نقل نہیں ہوئی ہے کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ رسول(ص) نے بچپنے میں بکریاں چرائی تھیں۔ ہاں امام صادق سے ایک ایسی حدیث نقل ہوئی ہے کہ جس میں تمام انبیاء کے بکریاں
____________________
۱۔ مناقب آل ابی طالب ج۱ ص ۳۵، تاریخ یعقوبی ج۲ ص ۱۴۔
۲۔سیرت ابن ہشام ج۱ ص ۱۹۴، الصحیح من سیرة النبی ج۱ ص ۹۱، ۹۴۔