۴۔ حرب الفجار
عرب میں کچھ ایسی جنگیں بھی ہوتی تھیں جن میں وہ حرمت والے مہینوں کی حرمت کو حلال سمجھ لیتے تھے ان جنگوں کو حرب الفجار کے اسم سے موسوم کیا جاتا تھا۔( ۱ )
بعض مورخین کا خیال ہے کہ ایسی جنگیں رسول(ص) نے بھی دیکھی ہیں اور ایک طرح سے آپ(ص) ان میں شریک بھی ہوئے ہیں لیکن بعض محققین نے درج ذیل چند اسباب کی بنا پر اس میں شک کیا ہے :
۱۔ جیسے جیسے رسول(ص) کی عمر بڑھتی تھی اسی تناسب سے آپ کی شخصیت نکھرتی جاتی تھی ، تمام بنی ہاشم کی طرح آپ کی شجاعت بھی مشہور تھی لیکن اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ بنی ہاشم نے ظلم و فساد والی جنگ میں شرکت کی ہے ۔روایت ہے کہ بنی ہاشم نے ایسی جنگوں میں شرکت نہیں کی، کیونکہ ابو طالب نے صاف کہہ دیا تھا کہ ان جنگوں میںمیرے خاندان میں سے کوئی بھی شریک نہیں ہوگا( ۲ ) ان جنگوں میں ظلم و زیادتی قطع رحمی ہوتی ہے اور حرمت والے مہینوں کو حلال سمجھ لیا جاتا ہے لہذا میرے خاندان میں سے کوئی بھی ان میں شریک نہیں ہوگا۔ اسی طرح اس زمانہ کے قریش و کنانہ کے سردار عبد اللہ بن جدعان اور حرب بن امیہ نے یہ اعلان کر دیا ہم اس معاملہ میں شریک نہیںہونگے جس میں بنی ہاشم شریک نہیں ہونگے ۔( ۳ )
۲۔ جوروایات ان جنگوں میں نبی(ص) کے کردار کو بیان کرتی ہیں ان میں اختلاف ہے ، بعض صرف یہ بیان کرتی ہیں کہ ان جنگوں میں رسول(ص) کا کام اپنے چچائوں کیلئے، تیروں کو جمع کرنا اور انکے دشمنوںپر برسانا اور اپنے چچائوں کے مال کی حفاظت کرنا تھا۔( ۴ ) دوسری روایت میں یہ بیان ہوا ہے کہ ان جنگوں میں آپ(ص) نے تیر وغیرہ چلائے ہیں۔( ۵ ) تیسری روایت میں یہ بیان ہوا ہے کہ آپ(ص) نے ابو براء پر سنان سے حملہ کیا اور
____________________
۱۔موسوعة التاریخ الاسلامی ج۱ ص ۳۰۱ تا ۳۰۵ بحوالہ اغانی ج۱۹ ص ۷۴۔۸۰۔
۲۔تاریخ یعقوبی ج۲ ص ۱۵۔ ۳۔ ایضاً: ج۲ ص ۱۵۔
۴۔موسوعة التاریخ الاسلامی ج۱ ص ۳۰۴۔
۵۔ السیرة النبویة زینی دحلان ج۱ ص ۲۵۱، سیرت حلبیہ ج۱ ص ۱۲۷۔