اسے گرا دیا حالانکہ اس وقت آپ(ص) کا بچپنا تھا۔( ۱ ) لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ عرب اپنے بچوں کو جنگوں میں شریک ہونے کی اجازت دیتے تھے یا نہیں؟( ۲ )
۵۔حلف الفضول
حرب الفجار کے بعد قریش کو اپنی کمزوری اور انتشار کا احساس ہوا اور انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ ہم قوی و معزز تھے اب کہیں عرب کے حملہ کا نشانہ نہ بن جائیں لہذا زبیر بن عبد المطلب نے حلف الفضول کی طرف دعوت دی، اس دعوت کے نتیجہ میں بنی ہاشم ، بنی زہرہ، بنی تمیم اور بنی اسد ،عبد اللہ بن جدعان کے گھر میں جمع ہوئے اور عہد و پیمان کرنے والوں نے آبِ زمزم میں ہاتھ ڈال کر عہد کیا کہ مظلوم کی مدد کریں گے، زندگی کے اصولوں کی از سر نو بنا رکھیں گے اور لوگوں کوبرائیوں سے روکیں گے۔( ۳ ) زمانۂ جاہلیت میں یہ عظیم ترین عہد تھا۔ اس عہد و پیمان میں حضرت محمد(ص) بھی شریک تھے اس وقت آپ(ص) کی عمر بیس سال سے کچھ زیادہ تھی۔( ۴ )
اس عہد و پیمان کی تعریف آپ(ص) نبی ہونے کے بعد بھی اس طرح کرتے تھے :ما احب ان لی بحلف حضرته فی دار ابن جدعان حمر النعم ولو دعیت به فی الاسلام لا جبت ۔( ۵ ) مجھے وہ عہد و پیمان سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ محبوب ہے جو ابن جدعان کے گھر میں ہوا تھا اگر اس کو اسلام میں شامل کرنے کے لئے کہا جاتا تو میں ضرور قبول کر لیتا۔
حلف الفضول کی وجہ تسمیہ کے بارے میں ایک قول یہ ہے : چونکہ اس عہد و پیمان میں تین آدمی ایسے شریک تھے جن کے نام ''الفضل'' سے مشتق تھے اسلئے اسے حلف الفضول کہا جاتا ہے۔ اس عہد و پیمان کے سبب کے بارے میں روایت ہے کہ ماہِ ذی قعدہ میں بنی زبید یا بنی اسد بن خزیمہ کا ایک شخص کچھ سامانِ تجارت
____________________
۱۔تاریخ یعقوبی ج۲ ص ۱۶۔ ۲۔الصحیح فی السیرت ج۱ ص ۹۵۔
۳۔البدایة النہایة ج۳ ص ۲۹۳، شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج۱۴ص ۱۲۹ و ۲۸۳۔
۴۔تاریخ یعقوبی ج۱ ص ۱۷۔ ۵۔ سیرت ابن ہشام ج۱ ص ۱۴۲۔